اسلام آباد:(سچ خبریں) وزیر داخلہ رانا ثنا للہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جواز بنا تو عمران خان کو ضرور گرفتار کریں گے۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کا اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، سہولت کاری کے ذرائع ایجاد ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ سروس دو تین روز ذہن میں رکھ کر بند کی تھی، انٹرنیٹ بند ہونے سے لوگوں کو بہت نقصان ہو رہا ہے، شرپسندی روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروسز بند کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ریلیف نہ دیتی تو آج نئی صورتحال پیدا نہ ہوتی، معاملے نے طول پکڑا تو وزیراعظم سے انٹرنیٹ کھولنے پر بات کریں گے۔
لائی ہائی کورٹ نے اینکر پرسن آفتاب اقبال کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ میں آفتاب اقبال کی بازیابی کی درخواست پر چیف جسٹس امیر بھٹی نے سماعت کی۔
آفتاب اقبال کو پولیس نے چیف جسٹس کی عدالت میں پیش کیا، چیف جسٹس نے آفتاب اقبال سے استفسار کیا آپ اچھی حالت میں ہیں، جس پر اینکر پرسن نے جواب دیا کہ جی میں بالکل ٹھیک ہوں۔
لاہور ہائی کورٹ نے آفتاب اقبال کی نظر بندی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ کس اختیار کے تحت ان کو حراست میں لیا گیا تھا؟ ڈپٹی کمشنر حکومت کے احکامات کے برعکس کیسے احکامات جاری کرسکتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 17 مئی تک کسی نئی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی دیگر مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کو 17 مئی تک کسی بھی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں 2 ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت منظور کرلی۔
نماز جمعہ کے وقفے کے بعد سماعت ضمانت کی درخواستوں پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔
ہائی کورٹ نے دو ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اور عمران خان کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت میں تیاری کرکے آئیں جس کے بعد عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی ضمانت منسوخ کی جائے گی یا اس میں توسیع ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی درخواست عبوری ضمانت منظور کر لی۔
ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 2 میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے سماعت کا آغاز کیا تھا ، جس میں بعد ازاں جمعہ کا وقفہ کر دیا گیا تھا۔
اسی اثنا میں کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے کیسے سماعت کر سکتے ہیں، عدالت کی تکریم بہت ضروری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو دیا گیا ریلیف این آر او کے سوا کچھ نہیں ہے۔
وفاقی کابینا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کی رولنگ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ اس لاڈلے کی طرفداری کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ملک کی جیلوں میں قید تمام ڈاکوؤں کو بھی رہا کرنا چاہیے۔‘