وزیرستان: (سچ خبریں) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو دھڑوں کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک مقامی کمانڈر سمیت چار دہشت گرد مارے گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں کمانڈر نیاز وزیر عرف عمر اور اس کے تین ساتھی شامل ہیں، ذرائع کے مطابق یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب حال ہی میں افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے کمانڈر منہاج بٹ نے فضل سرکی خیل وزیر کو نیاز وزیر کو ختم کرنے کا حکم دیا جو اڈا خیل قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور زیریں جنوبی وزیرستان میں آپریشن کی سربراہی کرتے تھے، منہاج بٹ کے حملے کا مقصد ابھی تک واضح نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق یہ جھڑپ تحصیل برمل کے ناندرون اور نرگسائی پہاڑی علاقوں کے درمیان ہوئی، یہ ایک ایسا خطہ ہے جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران سیکیورٹی فورسز، پولیس چوکیوں اور عام شہریوں پر حملوں سمیت عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مقامی سیاسی رہنماؤں نے بڑھتے ہوئے تشدد اور متعدد ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا جہاں پاک افغان سرحد کے قریب پہاڑی علاقوں میں سرگرم ٹی ٹی پی کے دھڑے خطے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ تصادم تحریک طالبان کے اندر شدید تناؤ اور لڑائی کی بھی نشاندہی کرتا ہے جس کی وجہ سے کئی اہم کمانڈر ہلاک ہو چکے ہیں اور مقامی آبادی میں خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہوئی ہے، کالعدم تنظیم کی جانب سے واقعے کے حوالے سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا اور باقی تین دہشت گردوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
اس کے علاوہ ایک الگ واقعے میں ہفتہ کو ضلع لکی مروت کے علاقے تختی خیل میں عسکریت پسندوں اور مسلح دیہاتیوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک عسکریت پسند کمانڈر مارا گیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ گشت پر مامور ٹیم کو تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں اور مقامی لشکر کے ارکان کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے بارے میں الرٹ کیا گیا تھا۔
پولیس جلد ہی جائے وقوعہ پر پہنچی اور ایک زخمی دیہاتی کو تلاش کیا جس کی شناخت رحمت نواز کے نام سے ہوئی ہے جو علاقے میں پڑا ہوا تھا، عسکریت پسندوں کی گولی کا نشانہ بننے والا شخص ہسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
اہلکار کے مطابق اس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کا عسکریت پسندوں سے سامنا ہوا جس کے نتیجے میں دوطرفہ فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو تقریباً آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
فائرنگ کے تبادلے کے بعد پولیس کو علاقے کی تلاشی کے دوران عسکریت پسند کمانڈر بلال کی لاش ملی جو شمالی وزیرستان کے ضلع مداخیل کا رہائشی تھا، اس کی لاش سرائے نورنگ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔
ہفتہ کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں رونما ہونے والے ایک الگ واقعے میں ہتھلہ کے علاقے میں ایف سی کے قافلے کے قریب دیسی ساختہ بم پھٹنے سے فرنٹیئر کور کے دو اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی کے ذریعے قافلے کو ٹانک روڈ پر معمول کی نقل و حرکت کے دوران نشانہ بنایا گیا، دھماکے کے بعد عسکریت پسندوں نے قافلے پر فائرنگ کردی تاہم ایف سی اہلکاروں کی جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔
پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور سرچ آپریشن شروع کردیا۔
زخمی فوجیوں کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال لے جایا گیا۔