اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین کا کہناہے کہ واضح کر چکے ہیں جب تک کالعدم جماعت کے لوگ سڑکیں خالی نہیں کرتے اور پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے مجرموں کو حوالے نہیں کیا جاتا، کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے‘محب وطن لوگ اس احتجاج سے خود کو لاتعلق کریں‘ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور ریاست کے خلاف دہشت گردی کا حصہ نہ بنیں۔
پولیس شہداءکے خون کا بدلہ لیاجائے گا‘ کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس (آج) جمعہ کو طلب کیا ہے۔
وفاقی وزیرشیریں مزاری نے کہاہے کہ حکومت کی جانب سے اب تک کے تحمل کو کمزوری نہ سمجھا جائےجبکہ وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ فرانسیسی سفیر پہلے ہی گھبراکر وطن واپس جاچکے ہیں ‘ بس بہت ہوگیا ‘مارچ کو ہر صورت روکا جائے گا۔
مشیرقومی سلامتی معیدیوسف نے کہاہے کہ ملک میں کسی جنگجو گروپ کی گنجائش نہیں ‘کالعدم تنظیم نے سرخ لکیر عبور کی ہے ۔ادھر کالعدم ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تصویر کا ایک رخ نہ دکھا یا جائے، وزیر داخلہ عوام کے سامنے مذاکرات کی تفصیلات رکھیں اور ہمارا مؤقف بھی سامنے لایا جائے۔
دوسری جانب کالعدم ٹی ایل پی کے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے کارکن گوجرانوالا پہنچ گئے‘ احتجاج کے باعث جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے بند ہےجبکہ مری روڈکی 200گلیاں سیل کردی گئی ہیں ‘ رینجرز اور پولیس نے چناب پل اور وزیر آباد کے بارڈر پر سکیورٹی سنھبال لی جبکہ راولپنڈی کے داخلی اور خارجی راستوں کو بھی بند کردیاگیاہے۔
پنجاب میں رینجرز کو مظاہرین کو روکنے کیلئے اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ میں حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے درمیان مذاکرات ہوئے ۔
ترجمان ٹی ایل پی کا کہنا ہے مذاکرات وزارت داخلہ کے زیر اہتمام ہو رہے ہیں جس میں سربراہ تحریک لبیک سعد رضوی اور مفتی عمیر الازہری بھی شریک ہیں۔وفد میں علامہ غلام عباس فیضی بھی شامل ہیں۔
کالعدم تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اپنے مطالبات پر قائم ہے ‘ ہمارا پہلے دن سے ایک ہی مطالبہ تھا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے ۔
صباح نیوزکے مطابق ٹی ایل پی کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزرا ء بدمعاشی سے گریز کریں، بھارت سے فنڈنگ کی بات کرنے والے منہ سنبھال کر بات کریں۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے آئینی و قانونی حق کو چھیننے کے لیے ہمیشہ طاقت کا استعمال کیا۔
دریں اثناءکالعدم ٹی ایل پی کے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے کارکن گوجرانوالا پہنچ گئے جس کی وجہ سے روٹ پر دکانیں بند کردی گئی ہیں جبکہ وزیرآباد میں کالعدم تنظیم کے کارکنوں کا راستہ روکنے کیلئے خندق کھودی گئی ہے ۔ جی ٹی روڈ پر ساتویں روز بھی آمدورفت معطل ہے جس کے باعث شہریوں کی مشکلات برقرار ہیں۔
جی ٹی روڈ پر آمدو رفت معطل ہونے سے کھانے پینے کی اشیا اور سبزیوں کی قلت ہوگئی۔دوسری جانب جہلم پُل سے پہلے خندق اور خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں اور پل پر مٹی کا ڈھیر اور کنٹینرز کھڑے کردیے گئے ہیں۔ راولپنڈی اوراسلام آباد کو ملانے والی بیشتر مرکزی شاہراہیں سیل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
راستے بند ہونے سے طلبہ وطالبات پریشان ہیں اور جڑواں شہروں میں نوکری پیشہ اور دہاڑی دار مزدوررُل گئے ہیں۔ پنجاب میں رینجرز کو مظاہرین کو روکنے کیلئے اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے میں قیام امن کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب میں رینجرز دو ماہ کے لیے طلب کی گئی ہے۔ آج امن و امان سے متعلق اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ معمولات زندگی متاثر کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمے داری ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست اپنی یہ ذمے داری ہر صورت نبھائے گی۔
علاوہ ازیں فواد چوہدری کا اپنے بیان میں کہناتھاکہ سیاسی جماعتوں کے احتجاج اور کالعدم جماعتوں کے احتجاج میں فرق ہوتا ہے، ماضی میں پیپلز پارٹی، نون لیگ اور تحریک انصاف نےسیاسی تحریکیں چلائی ہیں، یہ تحریکیں مسلح نہیں تھیں۔
بدقسمتی ہے کہ ہاف بیکڈ انٹیلکچوئلز ایک کالعدم جماعت کی دہشت گردی کو سیاسی معاملہ جانتے ہیں جبکہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کالعدم تنظیم کے پرتشدد مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ بس بہت ہوگیا، ،حکومت جھکے گی نہ یرغمال بنے گی‘ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائیگا، تمام مطالبات تسلیم کرلیے تھے، احتجاج کا کوئی جواز نہیں، مارچ ہر صورت روکا جائیگا۔
جمعرات کو اپنے بیان میں وزیرداخلہ نے کہا کہ اگر مظاہرین واپس مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن جی ٹی روڈ بند کرنیکی اجازت نہیں دی جائیگی‘ یہ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ جمعہ اور ہفتہ کو دوبارہ سعد رضوی سے دوبارہ بات ہو گی‘ فرانس کا سفیر پاکستان چھوڑ کر جا چکا ہے، ان ہنگاموں کے دوران پولیس کے جوان شہید ہوئے، اسکا حساب کون دے گا؟مظاہرین نے پولیس پر کلاشنکوفوں سے سیدھی گولیاں چلائیں