سچ خبریں: ٹرمپ سنچری ڈیل ایک خالصتاً صہیونی منصوبہ تھا جسے ریاستہائے متحدہ کے صدر نے تجویز کیا تھا۔ اس منصوبے میں صہیونی منصوبے کی تمام خصوصیات موجود تھیں۔ بستیوں کی تعمیر، مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی یروشلم کو صیہونیوں کے حوالے کرنا اور مقبوضہ فلسطین میں یہودی ریاست کی تشکیل یہ سب صہیونی منصوبے کے مطالبات تھے، جو ٹرمپ نے صدی کی ڈیل میں پورے کیے تھے۔
جب جو بائیڈن امریکہ میں برسراقتدار آئے تو صہیونی منصوبے کے بعض پہلوؤں میں ڈیموکریٹس اور صیہونیوں کے درمیان اختلاف کی وجہ سے ٹرمپ نے صہیونیوں کے لیے جو راستہ فراہم کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا گیا اور ان کے خوشی کے دن ختم ہوگئے۔
جو بائیڈن کا نظریہ ڈونلڈ ٹرمپ سے دو بڑے طریقوں سے مختلف تھا پہلا بائیڈن نے فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کی بنیاد کے طور پردو ریاستی منصوبے کو مخاطب کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈیموکریٹس ایک فلسطینی ریاست بنانا چاہتے ہیں اگرچہ بائیڈن نے عملی طور پر کچھ نہیں دکھایا لیکن صہیونیوں کے ساتھ یہ اختلاف ان کے درمیان مسلسل اختلاف کا باعث بنا۔
دوسرا فرق یہ ہونا چاہیے کہ اس نے دو ریاست کے منصوبے کے مطابق مغربی کنارے میں بستیوں کو کم کرنے کی کوشش کی۔ یورپی یونین ان دو معاملات پر بائیڈن کے ساتھ رہی ہے۔ اسی وجہ سے بائیڈن کے دور میں صہیونیوں پر دباؤ ڈالا گیا۔
اس کی وجہ سے صیہونی جو خوفزدہ ہیں کہ ان دو علاقوں میں امریکہ کے ساتھ تنازعہ جو کہ ہر روز گہرا ہوتا جا رہا ہے صیہونی حکومت کے لیے امریکی حمایت کو کم کرنے کے لیے اس مسئلے کی جڑ کو حل کرنے کے بارے میں سوچنے لگے۔