اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جب تک عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے، نجی شعبے کو آگے بڑھ کر ملک کو لیڈ کرنا ہوگا۔
سینیٹ میں اظہار کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں کرنسی مستحکم ہے جبکہ مہنگائی سنگل ڈجٹ میں آگئی ہے، جولائی اور اگست میں برآمدات بھی بہت بہتر ہوئی ہے جلد اکنامک استحکام معاشی گروتھ بڑھے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ادارہ جاتی اصلاحات لے آتے ہیں تو یہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا آخری پروگرام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم اعتماد نہیں لاتے آگے نہیں بڑھ سکتے، 24 کروڑ لوگوں کو ہم جوابدہ ہیں لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ٹیکس اس لیے نہیں دیں گے کہ ٹیکس اتھارٹی پر یقین نہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نجی شعبوں میں قرض بڑھا ہے، نجی شعبے کو آگے بڑھنا ہوگا، ملک کو نجی شعبہ لیڈ کرے گا۔
سینیٹ اجلاس میں معمول کی کارروائی کے دوران مختلف بل پیش ہوئے، بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو سپرد کردیے گئے۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے دستور ترمیمی بل 2024 اور فوجداری قوانین ترمیمی بل 2024 پیش کیا، سینیٹر افنان اللہ کی طرف سے سول ملازمین ترمیمی بل 2024 اور انضباط مصنوعی ذہانت بل 2024، جبکہ سینیٹر قراۃ العین مری نے وفاقی نگرانی نصاب، نصابی کتب و تعلیمی معیارات ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔
پریذائیڈنگ افسر شیری رحمٰن نے تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیے۔
ایوان بالا کے اجلاس میں دیگر رول آف بزنس کی کارروائی میں سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے پارلیمان کے ایوان بالا میں حقوق گرفتار، نظر بند یا زیر حراست تحقیقات بل پیش کیا جو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مؤخر کر دیا گیا۔
اجلاس سے اظہار خیال میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ گرفتار افراد کو وکیل نہیں ملتا، ان سے زبردستی بیان لیا جاتا ہے، تفتیشی افسر وکیل کی موجودگی میں تحقیقات کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص کی سکت نہیں ہوگی تو حکومت وکیل فراہم کرے گی۔
سینیٹ میں جاود، جادو ٹونا کی روک تھام سے متعلق فوجداری قوانین میں ترمیم جبکہ صدر، وزیر سمیت پبلک آفس رکھنے والوں کی کم از کم تعلیم گریجویشن ہونے کے آئینی ترمیمی بلز سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیے
فوجداری قوانین میں ترمیم کے بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص جادو، جادو ٹونا، یا روحانی علاج کرے یا اس کی تشہیر کرے اسے 6 ماہ سے 7 سال تک قید ہو گی، جرم کے مرتکب کو 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، جبکہ جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔
آئین کے آرٹیکل 62 میں ترمیم کے بل میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت، وزیر اعظم کی تعلیمی قابلیت کم سے کم گریجویشن ہو، اسی طرح گورنر، وزیر اعلیٰ، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر گریجویٹ ہوں۔
وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت اور صوبائی وزرا بھی گریجویٹ ہوں۔ ان عہدوں پر منتخب شخص کے پاس بیچلرز یا اس کے برابر کی ڈگری ہو۔
کارروائی کے دوران ایوان میں اراکین کی جانب سے مائیک نہ ملنے پر شور شرابہ بھی کیا گیا جس کے بعد اجلاس منگل سہ پہر 3 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔