اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی معافی کا فیصلہ ان کے وکلاء کریں گے۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ معافی مانگنے سے عمران خان کی سیاست پر کوئی فرق اور نقصان نہیں پڑے گا، اگر اس سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت کرتے ہیں تاہم عمران خان کہیں گےیا نہیں کہیں گے، یہ وکلاء فیصلہ کریں گے۔
نوازشریف اور آصف زرداری کی خواہش تو ہو سکتی ہے کہ ان کی پسند کا آرمی چیف لگے لیکن میری ذاتی رائے ہے کہ جب کوئی آرمی چیف تععینات ہوتا ہے تو سیاہی خشک نہیں ہوتی کہ وہ انڈیپنڈنٹ ہو چکا ہوتا ہے۔اسد عمر نے مزید کہا کہ اس حکومت کی خواہش پوری ہوتی ہے کہ اتنا شاید واضح یہ حقیقت ہو نہ کہ یہ حکومت نومبر کے آخر تک پاور میں ہو گی تین ماہ کا عرصہ بہت بڑا ہوتا ہے۔
یہ کہنا کہ نومبر کے آخر میں یہی حکومت ہو گی ،قبل از وقت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے اوپر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کہہ چکا تھا کہ یہ کیس فارن فنڈنگ کا نہیں بلکہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ہے۔پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات کے حوالے سے اسد عمر نے کہا کہ فواد چوہدری اور اعظم سواتی کے اس حوالے سے بیانات بالکل مختلف ہیں۔
دونوں باتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔فواد چوہدری نے جو بات کی تھی وہ شروع دنوں کی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت قریبی ہوتے تو جو ہمارے خلاف کام ہو رہا تھا وہ اسٹیبلشمنٹ روک دیتی۔اسد عمر نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کے اوپر بنائے گئے کیسز اور عمران خان پر بنائے گئے کیسز میں زمین آسمان کا فرق ہے۔