اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں از خود گرفتاری دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق توشہ خانہ کیس میں بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سزا سنائے جانے کے بعد سابق وزیراعظم کی اہلیہ نے اڈیالہ جیل پہنچ کر از خود گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا جس کے بعد وہ گرفتاری دینے کے لیے اڈیالہ جیل پہنچیں اور گرفتاری دے دی، جس پر ویمن پولیس نے بشریٰ بی بی کو گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزائیں سنادیں، پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14، 14 سال قید کی سزا سنادی گئی جب کہ سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے، اس حوالے سے کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں کی اور آج عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنا دیں، جس میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر 1 ارب 57 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس کیس میں بانی پی ٹی آئی کا 342 کا بیان آج ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ سماعت میں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں بشریٰ بی بی کا 25 سوالات پر مشتمل سوال نامے پر مبنی 342 کا بیان قلمبند کیا تھا، عمران کان کے وکلاء نے عدالت میں حق جرح بحال کرنے کی درخواست دائر کی تھی، عدالت نے اس پر دلائل سننے کے بعد جرح کا حق بحال کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ نے ہمارا حق دفاع ختم کیا، میں گواہوں پر خود جرح کرنا چاہتا تھا، میری گزارش ہے ہمارا حق جرح بحال کیا جائے، کیا آج ہی سزا کا اعلان کرنا ہے‘، اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں‘۔ عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ ’ہمارے پاس توشہ خانہ تحائف کی اصل قیمت آئی ہے، ہم نے اس لئے جرح کرنی تھی، میں نے جھوٹے گواہوں کو ایکسپوز کرنا تھا، آپ نے جلدی جلدی میں سب کچھ کیا، میرے اوپر جو الزام ہے میرے خلاف جھوٹے گواہوں کو پیش کیا گیا، میں بار بار کہہ رہا ہوں میری بیوی کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔