تردید، پالیسی بیانات کےباوجود نیٹ میٹرنگ پالیسی سے متعلق غلط خبریں نشر کی جا رہی ہیں، وزیر توانائی

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانی اویس لغاری نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا ہے کہ باربار تردید اور پالیسی بیانات دیے جانے کے باوجود نیٹ میٹرنگ کی پالیسی سے متعلق غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق سردار اویس لغاری کی جانب سے میڈیا پر غلط خبریں چلانے کے حوالے سے جاری بیان کہا گیا کہ ملک اور عوام میں بے چینی اور اضطراب پھیلانے کے کوشش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ بہت افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں بغیر تصدیق کے خبریں چلانے کا رواج چلا ہوا ہے، یہ ذمہ دارانہ صحافت کے بالکل منافی ہے۔

قبل ازیں پاور ڈویژن نے بھی نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کرنے سے متعلق زیرگردش خبروں کی تردید کی تھی۔

پاور ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ مختلف چینلز پر نیٹ میٹرنگ پالیسی ختم کر نے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

اس میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے نیٹ میٹرنگ کی پالیسی کے حوالے سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مختلف چینلز کو گمراہ کن خبر چلانے سے پہلے پاور ڈویژن کا مؤقف لینا چاہیے تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ توانائی کے شعبے میں مجھ سمیت کسی بھی پالیسی ساز نے یہ نہیں کہا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرنے لگی ہے، جن نرخوں پر معاہدہ ہوا ہے انہی نرخوں پر خرید و فروخت کی جائے گی لیکن آئندہ کیا ہو گا اس حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ دو چیزیں میں تاریخی طور پر آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں، 2017 میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے تو اس وقت نیٹ میٹرنگ کا آغاز ہوا تھا اور پچھلے 5، 6 سال سالوں میں اس کی اچھی گروتھ ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب تک ایک ہزار 500 میگا واٹ کی توانائی کی سرمایہ کاری لوگوں نے خود کی ہے، ملک میں ایک لاکھ 13ہزار سے زائد نیٹ میٹرنگ کے کنکشن ہیں اور پچھلے دو سالوں کے دوران اس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر سولر پینل کی بے انتہا سپلائی کی وجہ سے اس کی قیمت میں بے انتہا کمی آئی ہے، آج سے دو سال پہلے 115 فی میگا واٹ کے سولر پینل کی قیمت اس وقت 45 روپے پر آ چکی ہے، انورٹر، فریم وغیرہ کی قیمت لگائیں تو اس وقت سولر کی سرمایہ کاری کرنے سے اچھا ریٹرن ملتا ہے۔

اویس لغاری نے کہا تھا کہ پچھلے دو مہینے میں جب سے یہ حکومت آئی ہے، توانائی کے شعبے میں مجھ سمیت کسی بھی پالیسی ساز نے یہ نہیں کہا کہ حکومت نیٹ میٹرنگ ختم کرنے لگی ہے، اخبارات میں آرٹیکل آنا شروع ہوئے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے میں نیٹ میٹرنگ کے بجائے گروس میٹرنگ سے تبدیل کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے، عالمی ادارے سے ان چیزوں پر بات ہی نہیں کی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں دو دن قبل لاہور میں پریس کانفرنس میں اس حوالے سے ایک واضح بیان دیا تھا جس کی خبر ڈان اخبار میں بھی شائع ہوئی تھی لیکن اس کے باوجود کل شام میڈیا میں اس حوالے سے رپورٹس چلی جا رہی ہیں کہ ہم سرمایہ کاروں کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے سولر لگائے ہوئے ہیں ان کا نیپرا سے پانچ سے 7 سال کا معاہدہ ہے کہ جن نرخوں پر معاہدہ ہوا ہے انہی نرخوں پر خرید و فروخت کی جائے گی، اب بات یہ کہ آئندہ کیا ہو گا تو ابھی ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ اس حوالے سے کچھ کہہ سکیں۔

مشہور خبریں۔

امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم

?️ 8 اکتوبر 2024سچ خبریں: امریکی ریپبلکن پارٹی کے سینیئر سینیٹر لنڈسے گراہم نے الاقصیٰ طوفان

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی ”ہتک عزت“بل کی مذمت‘لاہور کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان

?️ 15 مئی 2024لاہور: (سچ خبریں) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم

وزیر اعظم کا چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے اپوزیشن لیڈر سے مشاورت سے انکار

?️ 6 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے چیئرمین نیب کی تقرری کے

قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پس پردہ عناصر

?️ 21 جولائی 2023سچ خبریں: حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے قرآن پاک کو نذر

روس کے خلاف مغربی پابندیاں توانائی کے بحران کا باعث: سعودی عرب

?️ 5 فروری 2023سچ خبریں:سعودی وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان نے ہفتے کے روز خبردار

یورپی یونین نے فلسطین پر صیہونی تشدد بند کرنے کا مطالبہ کیا

?️ 2 مارچ 2022سچ خبریں:  یورپی یونین کے دفتر نے مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی

یمن کا اقوام متحدہ کے منفی کردار پر اعتراض

?️ 25 اکتوبر 2021سچ خبریں:مہدی المشاط کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ یمن میں

بھارت تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: سول سوسائٹی ارکان

?️ 26 فروری 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے