اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف نے رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات جوڈیشل کمیشن سے کروانے کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ایک بلیڈ کا حملہ رؤف حسن کی شہہ رگ کاٹنے کے لیے کیا گیا اور چھری نما تیز دھار والے آلے سے ان کا چہرہ چیر ڈالا، کوئی بڑا حادثہ ہونے جارہا تھا جس سے اللہ نے بچا لیا، رؤف حسن نے بڑی بہادری سے سب معاملے کو دیکھا۔
انہوں نے کہا ہم لوگ بات کرتے ہیں کہ خلا میں سب خلائی مخلوق ڈھونڈنے جاتے ہیں مگر ہمیں تو وہ زمین پر نظر آجاتی ہے، لہذا جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں رؤف حسن نے سب واضح طور پر بتایا تھا لیکن ہم اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور یہ کس کے دباؤ میں لکھی گئی ہے؟ اس ایف آئی آر میں دہشتگردی نام کی چیز نہیں، یہ دہشتگردی نہیں تو کیا تھا، نا ان کا بٹوہ چھینا گیا نا کچھ اور ہوا سیدھا ان پر حملہ کیا گیا تو یہ ایک لپٹی ایف آئی آر لکھ کے اسے دبانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، جو 6 ججز کا خط تھا ایجنسیز کے لوگوں کے حوالے سے تو یہ وبا دور دراز تک پھیل سکتی ہے، اس کا یہاں ہی سد باب ہونا چاہیے، رؤف حسن کو انصاف ملنا چاہیے، میں عمران خان کا پیغام دے رہا ہوں کہ اگر ہمارے کسی بھی لیڈر کے اوپر حملہ ہوا تو ہم پر امن احتجاج شروع کردیں اور اس کا پریشر اس وقت کی کرپٹ حکومت پر ہوگا۔
عمر ایوب نے کہا کہ جس معاشرے میں قانون کی بالا دستی نہیں ہوگی وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوگی، اور ایسے ملک کا نظام نہیں چلے گا، پاکستان میں لاقانونیت ہے، اسلام آباد پولیس کے لوگ تھانوں اور ناکہ بندیوں پر بیٹھ کر رشوت اکٹھے کرتے ہیں، یہ واردات دن دھاڑے ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے حملہ کیا وہ کہاں ہے؟ آپ تو پی ٹی آئی کے لوگوں کے پیچھے لگتے ہیں اور نادرا سے شناخت کر کے ٹیمیں ان کے گھروں تک شام کو ہی پہنچ جاتی ہیں تو ابھی تک ان حملہ آوروں کی کھوج ان ٹیکنالوجیز کے ذریعے کیوں نہیں کی گئی؟
بعد ازاں رؤف حسن نے کہا جو دو سال میں ہماری پارٹی کے ساتھ ہوا وہ کسی کے ساتھ نہیں، ہوا میڈیا کی آواز کو بھی دبایا گیا، اداروں کے ساتھ بھی اس ملک میں کیا ہو رہا ہے، ان کی تذلیل کی گئی ہے، جب سے عمران خان کی حکومت گری اس کے بعد سے ہم پر جو ظلم ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، مجھے کوئی ایسا ظلم یاد نہیں آتا جو ہم پر نا کیا گیا ہو، 9 مئی کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد ہمارے لوگوں کو سزا دی گئی، ایک شخص واحد پردے کے پیچھے چھپ کر کہتا ہے کہ جو میں کہوں گا وہ حقیقت ہے باقی جو عوام کہے گی اس کی اہمیت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی عوام نے ہر اس فورم پر بتایا ہے کہ ہم شخص واحد کی ڈکٹیٹر شپ کو قبول نہیں کرتے اور ہم جمہوریت لے کر رہیں گے، 8 فروری کو عوام کو اپنا نمائندہ چننے کا موقع ملا، عبوری حکومت پی ٹی آئی پر ظلم و جبر کی وجہ بنی ہوئی تھی، اس سے پہلے ہمارے لوگوں کو اٹھایا گیا، ٹارچر کیا گیا، ہماری سیاسی اسپیس کو ختم کیا گیا، ان کا مقصد پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو ختم کرنا تھا، یہ اس کو ختم نہیں کرسکے، 8 فروری کو لوگوں نے اپنا فیصلہ دیا لیکن اداروں کے ذریعے شخص واحد نے فیصلے منوائے۔
رؤف حسن نے کہا کہ یہ انہوں نے ریاست پاکستان کے ساتھ ظلم کیا، جو میرے ساتھ ہوا وہ بہت چھوٹا واقعہ ہے، میرے آنکھوں میں آنسوں آجائیں گے اگر میں بتاؤں کے میرے ساتھیوں کے ساتھ کیا کیا ہوا، کس قانون کے ساتھ میرے ساتھیوں پر ظلم ہوا، کیا کوئی کمرہ عدالت اسے بلائے گا؟ کون ہے یہ سب کروانے والا؟ کیا ہے کوئی اسے پوچھنے والا؟ 3،4 دن پہلے میں ایک دفتر گیا تو میرے پیچھے 4 لوگ تھے وہ آئے اور انہوں نے مجھے پکڑا اور مجھے مکے مارے، اس وقت میں نے نوٹس نہیں لیا اس کا حالانکہ وہ مجھے گالیاں اور دھمکیاں دے رہے تھے، کل جو کچھ ہوا وہ بھی سی سی ٹی وی میں موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے کہا کہ ہم آپ کو ڈھونڈ رہے تھے، ان کا زاویہ تھا کہ وہ میرا گلہ کاٹ دیں، یہ زخم بھر جائے گا مگر جو ریاست کی روح پر زخم لگائے گئے وہ نہیں بھریں گے، 1971 کا واقعہ زیادہ پرانا نہیں، اب پھر انہی لائنز پر یہ آپریٹ کر رہے ہیں بس اب ایک جماعت ایسی ہے کہ وہ اب ان کی تابع ہے۔
حسن رؤف نے کہا کہ وقت آگیا کہ ساری قوم کھڑی ہو، یہ ریاست کے مستقبل کا سوال ہے، ریاست کو انہوں نے بند گلی میں دھکیل دیا ہے، انہوں نے جو بھی بیانیہ بنایا وہ ان کے منہ پر پڑا ہے، انہوں نے کیا کیا نہیں کرنے کی کوشش کی ہے، ہم مرنے کو تیار ہیں مگر ہم سرنگوں نہیں کریں گے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ عمران خان کے اوپر حملہ کرنے والے دو افراد کو بری کردیا گیا، سارے شواہد موجود ہیں جو انہوں نے رفع دفع کردیے، ہم اس کو اپیل میں جوڈیشل پروسس میں لے کر جائیں گے، ہم ہتک عزت کے بل کو مسترد کرتے ہیں.
بعد ازاں اعظم سواتی نے کہا کہ اگر مانسہرہ کے لوگ قومی مجرم کو پہاڑوں میں شکست دی سکتے ہیں تو یہ عیاں کہ سب کے دلوں پر حکومت کرنے والا عمران خان ہیں، میں رؤف حسن پر حملے کی مذمت کرتا ہوں اور میں اس کے ذمہ دار سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟