چارسدہ: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ بھاگنے والی عورت نہیں، ڈی چوک پر مجھے اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق بشریٰ بی بی نے چارسدہ کا دورہ کرکے ڈی چوک میں احتجاج کے دوران مبینہ طور پر جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے لواحقین سے ملاقات کی اور ایک ایک کروڑ روپے کے چیک حوالے کیے۔
اس موقع پر بشریٰ بی بی نے کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنے دنوں سے شہادتوں کی وجہ سے تکلیف میں تھی، مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ لوگ اتنا جھوٹ کیوں بول رہے ہیں، میں بھاگنے والی عورت نہیں ہوں، جو خان کے لیے نکلے ان کو تو بالکل بھی اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو نہیں پتا تھا کہ میری گاڑی کون سی ہے، ساڑھے 12 بجے تک میں ڈی چوک میں اپنی گاڑی میں بالکل اکیلی تھی، اس کے بعد بہت سے گاڑیاں آئی تھیں کیونکہ ڈی چوک کو زبردستی خالی کرایا جارہا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بی بی وہاں سے نہیں ہٹی تھی کیونکہ خان نے کہا تھا کہ ہٹنا نہیں، میں نے سب کو کہا کہ مجھے اکیلا نہیں چھوڑنا لیکن سب نے مجھے اکیلے چھوڑ دیا تھا اور میں وہاں بالکل اکیلی تھی‘۔
بشریٰ بی بی نے کارکنوں پر واضح کیا کہ ’میں نے آپ کو بتانا ہے کہ بی بی وہاں بالکل اکیلی تھی اور سب چھوڑ کر جاچکے تھے‘۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’جب میں ڈی چوک سے نہیں جارہی تھی تو میری گاڑی پر سیدھی فائرنگ کی گئی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پٹھان ہمیشہ غیرت مند رہے ہیں اور انہوں نے ہمیشہ اس کا ثبوت دیا ہے‘، انہوں نے واضح کیا کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر جاں بحق کارکنوں کے لواحقین سے ملنے آئی ہیں۔
واضح رہے کہ 26 نومبر کو بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی تھی، جس پر بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں کارکنان کی قابل ذکر تعداد ڈی چوک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
تاہم پولیس اور رینجرز نے رات گئے کارروائی کرتے ہوئے ڈی چوک سے جناح ایونیو تک کے علاقے کو پی ٹی آئی کے کارکنوں سے مکمل طور پر خالی کرا لیا تھا جبکہ متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔
جناح ایونیو سے پسپائی کے بعد بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور ایکسپریس وے کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے۔