سچ خبریں:ایک فلسطینی کسان نے حادثاتی طور پر غزہ میں ایک نایاب رومن موزیک کی باقیات دریافت کیں جو ماہرین آثار قدیمہ کے لیے بہت خوش آئند ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ موسم بہار میں ایک فلسطینی کسان زیتون کا نیا درخت لگانے کی کوشش کر رہا تھا جب اس کا ایک سخت چیز کا سامنا ہوا جس کے بارے میں اس نے اپنے بیٹے کو بتایا اور تین ماہ بعد ان دونوں نے مل کر بازنطینی سلطنت سے متعلق ایک آرائشی موزیک کا پتہ لگایا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ایک فلسطینی کسان کو ملنے والا موزیک غزہ میں اب تک دریافت ہونے والے آثار قدیمہ کے اہم ترین خزانوں میں سے ایک ہے، اس موزیک کی دریافت نے آثار قدیمہ کے ماہرین کو خوش کر دیا اور حماس کے حکام آنے والے دنوں میں اس دریافت کے بارے میں بیان جاری کریں گے۔
تاہم اس موزیک کی دریافت نے غزہ کے نوادرات کے بہتر تحفظ کے لیے درخواستیں دی گئیں، کمزور تاریخی یادگاروں کا مجموعہ جو بیداری اور وسائل کی کمی کے ساتھ ساتھ صیہونی حکومت کی افواج اور فلسطینی مجاہدین کے درمیان تصادم کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جانوروں اور پرندوں کی تصویر کشی والی یہ موزیک مکمل طور پر سالم ہے اور اس میں استعمال ہونے والے رنگ بالکل واضح ہیں، ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس موزیک کی عمر پانچویں اور ساتویں صدی عیسوی کے درمیانی عرصے تک جاتی ہے تاہم اس کی صحیح عمر کے تعین کے لیے مزید تفصیلی تحقیقات کی جانی چاہیے۔