اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی، ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران اسد عمر نے کہا کہ بھارتی ڈیلٹا ویرئینٹ پاکستان میں تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔ پاکستان میں نئے کورونا کیسز میں 15 سے 20 فیصد ڈیلٹا کیسز کی تصدیق ہوگئی ہے۔
وفاقی کابینہ کو ڈیلٹا وئیرنٹ کی سنگینی سے آگاہ کردیا گیا۔ بریفنگ کے دوران سربراہ این سی او سی اور وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ڈیلٹا وئیرنٹ پاکستان میں بھی موجود ہے،بھارتی ڈیلٹا ویرئینٹ سرحدوں کے پار تیزی سے پھیلا ، ڈیلٹا وئیرنٹ سنگین صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے، ایس او پیز پر عمل درآمد کم سطح پر ہے ۔
دوسری جانب محکمہ صحت پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں کورونا وائرس کی نئی اور خطرناک قسم ‘ڈیلٹا’ کی موجودگی کے شبہے میں 28 نمونے تشخیص کے لیے بھیج دیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق نمونے میو، سروسز اور جناح سمیت لاہور کے سرکاری ہسپتالوں سے جمع کیے گئے جن میں ڈیلٹا قسم کی مخصوص علامات پائی گئی ہیں۔ ماہرین صحت کے مطابق شہر میں ڈیلٹا قسم کی ممکنہ موجودگی سے اہل لاہور کو شدید خطرہ لاحق ہے۔اس حوالے سے سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ماہرین نے نمونوں کے سائنسی بنیاد پر جائزہ لینے کا فیصلہ اس وقت کیا جب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی آئی ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ لاہور اور راولپنڈی کے لیے سفر پر تشویش ہے جبکہ حالیہ دنوں میں راولپنڈی میں ڈیلٹا قسم کے ایک درجن سے زائد کیسز کی اطلاع موصول ہوئی۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب میں کورونا کی برطانوی قسم کے مثبت کیسز کی تعداد میں صوبے بھر میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔ عہدیدار نے بتایا کہ وائرس کی تیسری لہر کے دوران برطانوی قسم کے کیسز پنجاب میں غیر معمولی تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ووہان قسم کے 28 مثبت کیسز دراصل ڈیلٹا وائرس میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکام نے کیسز کا جائزہ لینے کے لیے تازہ 28 نمونے تفتیش کے لیے ارسال کر دیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بھارت میں تباہی پھیلانے کے بعد ڈیلٹا قسم عالمی خطرہ بن گئی ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال کے ماہر امراض سینہ ڈاکٹر شیرین خان نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں سامنے آنے والی کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ مہلک ہے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شیرین خان کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا ویرئینٹ کے مریض کے بیمار ہونے کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے، اس میں تیز بخار، جسم درد ہوتا ہے اور یہ بہت جلد پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے، اس کی تشخیص کا وقت بھی بہت کم ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پہلے بڑی عمر کے لوگ کورونا میں مبتلا ہورہے تھے اب درمیانی عمر کے نوجوان بھی کورونا کا شکار ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر شیرین خان نے کہا کہ فاطمہ جناح اسپتال میں کورونا میں مبتلا اتنے مریض آرہے ہیں کہ کوئی بھی بیڈ 30 منٹ بھی خالی نہیں رہتا ہے۔