اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کے بعد بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے، کابل میں بھارتی قونصل خانے اسلام آباد کے خلاف استعمال ہورہے تھے۔
اسلام آباد میں مقامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے اور اس کے لیے تحریک طالبان پاکستان اور بی ایل ایف کو استعمال کررہا ہے ۔
علاوہ ازیں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے اتحادی ہونے کی بہت بڑی قیمت ادا کی ہے، ہم نے تاریخی کردار ادا کیا جبکہ ہم نے 80 لوگوں کی جان کا نذرانہ پیش کیا اور لاکھوں معذور ہوئے ہیں جبکہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کے بعد طورخم اور چمن کے راستے حالیہ دنوں میں 65 فیصد تک کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا۔
افغانستان سے 15 سے 24 اگست کے دوران تقریبا 25 سو لوگوں کو پاکستان لائے ہیں جس میں 500 لوگ دوسرے ممالک جائیں گے جبکہ 15 سو لوگ طورخم کے راستے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان آئے ہیں، وزارت داخلہ کا کام ہے کہ انہیں طورخم سرحد تک پہنچا دیں باقی وہ جانیں ان کا کام جانیں، پاکستان پر مہاجرین کا کوئی بوجھ نہیں ہے، حالیہ پانچ دنوں میں چمن کے راستے سے بزنس میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ طورخم اور چمن کے راستے حالیہ دنوں میں 65 فیصد تک کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان براہ راست افغانستان کے کسی مسئلے میں ملوث نہیں ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد خونریزی نہیں ہوئی جو خوش آئند بات ہے جبکہ وہاں تدریسی ماحول بھی فعال ہوچکا ہے، ہمارا طالبان کے ساتھ معاملہ طے ہے کہ ان کی سرزمین پڑوسی ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی اور نہ ہی ہم اس کی اجازت دیں گے۔
وزیر داخلہ نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی صورتحال کے بعد نئی دہلی کو منہ کی کھانی پڑی ہے کیونکہ بھارتی قونصلیٹ پاکستان کے خلاف استعمال ہورہے تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے اور اس کے لیے تحریک طالبان پاکستان اور بی ایل ایف کو استعمال کررہا ہے ۔
شیخ رشید نے واضح کیا کہ سی پیک سے منسلک 40 کمپنیوں کی سیکیورٹی فوج کے پاس ہے جبکہ ایک سے زائد چینی کمپنیاں پاکستان کی ترقی میں شامل ہیں اور گزشتہ روز کے کابینہ اجلاس میں انہیں بھی سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔