بنوں میں دہشتگردوں کی پولیس چیک پوسٹ پر قبضے کی کوشش ناکام، 2 اہلکار شہید

بنوں: (سچ خبریں) بنوں کے علاقے فتح خیل میں دہشتگردوں نے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس عہدیدار نے بتایا کہ حملہ آوروں نے آدھی رات کو ہونے والے حملے میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، عہدیدار نے کہا کہ یہ ہر طرف سے کیا گیا حملہ تھا، جس کا مقصد پولیس چوکی کا کنٹرول حاصل کرنا تھا، ڈیوٹی پر موجود افسران نے مؤثر طریقے سے جوابی فائرنگ کی۔

عہدیدار نے بتایا کہ پولیس افسران نے حملہ آوروں کو اس وقت تک مصروف رکھا، جب تک کہ کمک نہیں پہنچ گئی، سیکورٹی اہلکاروں نے پولیس چوکی پر قبضہ کرنے کی عسکریت پسندوں کی کوشش کو کامیابی سے ناکام بنا دیا، جس کے بعد وہ شدید فائرنگ کے بعد فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔

اس دوران 2 کانسٹیبل رحیم اللہ اور ضیا اللہ شہید ہوئے، ان کی میتوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

2 دن میں پولیس چوکی پر یہ دوسرا حملہ تھا، جمعرات کی رات عسکریت پسندوں نے اسی علاقے میں اسی طرح کے حملے کی کوشش کی تھی، لیکن پولیس نے انہیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا، اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں کو جانی نقصان اٹھانا پڑا، لیکن وہ اپنے زخمی ساتھیوں کو نکالنے میں کامیاب رہے۔

شہید پولیس افسران کی میتیں بنوں شہر میں اقبال شہید پولیس لائنز لے جائی گئیں، جہاں نماز جنازہ میں ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) عمران شاہد، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ضیا الدین احمد، ڈپٹی کمشنر عبدالحمید، دیگر افسران، مقامی عمائدین اور عوام کے افراد نے شرکت کی۔

پولیس اور انتظامیہ کے اہلکاروں نے شہدا کے تابوت پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور چوکس پولیس دستے نے سلامی پیش کی، بعد ازاں میتوں کو مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کے لیے ان کے آبائی قصبوں میں بھیج دیا گیا۔

آر پی او عمران شاہد نے متاثرہ پولیس چوکی کا دورہ کیا، افسران سے ملاقات کی اور عسکریت پسندوں کے خلاف ان کی ثابت قدمی کی تعریف کی۔

حملے سے ہونے والے نقصان ات کا معائنہ کرتے ہوئے انہیں عسکریت پسندوں کے ہتھیاروں سے کارتوس اور میزائل کے خول دکھائے گئے۔

شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی کے قریب ایک متحارب گروپ کے حملے میں حکومت کے حامی ایک کمانڈر اور ان کے 2 ساتھی جاں بحق اور کم از کم 10 زخمی ہو گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 مسلح افراد نے میرعلی کے قریب گرباز کے علاقے میں مقامی امن کمیٹی کے سربراہ ملک قادر زمان کے مرکز پر دھاوا بول دیا، ہلاک ہونے والوں میں قادر زمان گروپ کی ایک اہم شخصیت کمانڈر فتح بھی شامل ہیں، جو مالی اور دیگر امور کے ذمہ دار تھے۔

ایک رہائشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سو رہے تھے، جب بھاری فائرنگ اور دھماکوں سے ان کی آنکھ کھلی، پہلے ہم نے سوچا کہ یہ سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم ہے، فائرنگ کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ حکام کے مطابق زخمیوں کو طبی امداد کے لیے بنوں کے ہسپتال منتقل کردیا گیا، قادر زمان کی حالت کے حوالے سے متضاد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے تصدیق کی ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک مقابلے میں ہلاک ہونے والے تین عسکریت پسندوں میں سے ایک افغان شہری تھا، جو متعدد حملوں میں ملوث تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لاش کو تحویل میں لینے کے لیے افغان عبوری حکومت سے رابطہ کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دتہ خیل کے علاقے میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران برقع پوش 3 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے، برقعے میں ملبوس عسکریت پسند فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے جب انہیں روکا گیا۔

ان میں سے ایک کی شناخت لقمان خان عرف نصرت ولد کمال خان کے طور پر ہوئی، جو افغانستان کے صوبہ خوست کے ضلع سپرا کا رہنے والا تھا، حکام کا کہنا ہے کہ نصرت پاکستان کے اندر متعدد عسکریت پسندوں کے حملوں میں ملوث رہا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات افغان شہریوں کے پاکستان کے اندر عسکریت پسند سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہیں، فوج نے افغان عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اس طرح کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے