بلتستان( سچ خبریں) گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث شاہراہِ قراقرم پر 9 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس کے بعد شاہراہِ قراقرم کھولنے کا کام صبح سویرے سے جاری ہے، جبکہ گلگت استور روڈ کو ٹریفک کیلئے کھول دیاگیا ہے۔ سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ اور شاہراہ قراقرم بند ہوگئ۔
دیامر پولیس کنٹرول روم کے مطابق تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند رہی جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔
علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں ہیں تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔ادھر دیامر انتطامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہِ قراقرم بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم پہاڑ سے مسلسل پتھر گرنے کے باعث بحالی کا کام متاثر ہو رہا ہے، تاہم بابوسر روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ گلگت بلتستان کے مطابق گوپس بدصوات کے مقام پر گلیشیائی جھیل پھٹنے سے 2 گاؤں کے باہمی رابطے منقطع ہو گئے اور سیلاب کے باعث میں متعدد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ وسیع اراضی، درخت اور گھر بھی متاثر ہوئے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق ہنزہ وا خان پٹی سے متصل وادی شمشال جانے والی واحد سڑک بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی اور نگر ضلع میں متعدد گاؤں کو ملانے والی میاچھر روڈ بھی سیلاب کی نذر ہونے سے آمد و رفت بند ہے۔