اسلام آباد(سچ خبریں) اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ یا دوسرے غیر معمولی اقدامات سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہیں اور کہا کہ کسی بھی سطح پر اس قسم کے معاملات زیر غور نہیں آئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ 7 روز کے اندر تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانا لازمی آئینی تقاضہ ہے اس سے ہرگز انحراف نہیں کیا جا سکتا۔
غیر ملکی خط کے حوالے سے وزیراعظم سے ملاقات میں کوئی بات نہیں ہوئی کیونکہ یہ فارن آفس کا معاملہ ہے اور میں نے وزیراعظم سے تحریک عدم اعتماد اور آرٹیکل 63 اے کے آئینی اور قانونی پہلوؤں پر بات چیت کی۔خالد جاوید خان نے کہا کہ سیاسی معاملات میں آئینی امور کو غلط انداز سے پیش نہیں کیا جانا چاہئیے جہاں تک آرٹیکل 6 کے نفاذ کا تعلق یہ انتہائی اقدام ہے اور اس معاملے میں کسی سطح پر غور نہیں ہوا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جہاں تک تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ہے تو ووٹ دینا نہ دینا سیاسی معاملات ہیں جس پر فیصلے بدلتے رہتے ہیں۔
قبل ازیں خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ڈیڈی کی طرح برتاؤ کر رہا ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان پر جرمانے کے خلاف سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیراعظم سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔ انہوںنے کہاکہ یہ ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ آپ کسی سرکاری اسکیم کا اعلان نہیں کرسکتے، الیکشن کمیشن یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ کوئی بھی وزیر سرکاری گاڑی استعمال نا کرے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم نے تحریری ہدایات دی تھیں کہ وہ اپنی جیب سے اخراجات کریں گے، ایسا سنا نہ کبھی ایسا ہوا کہ الیکشن کمیشن کہے کہ وزیراعظم کو سوات جانے سے روک دیا گیا ہے۔