اسلام آباد:(سچ خبریں) درآمدات میں تیز رفتار کمی کے باعث فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اکتوبر کے لیے اپنے وصولی کے ہدف میں 17 فیصد یا 88 ارب روپے کی کمی کردی۔
اکتوبر میں ٹیکس وصولی 600 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 512 ارب روپے رہی، ٹیکس وصولی میں کمی کے باعث وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اپنی پریس کانفرنس میں محصولات کے اعداد و شمار کا ذکر نہیں کیا جب کہ ایف بی آر نے بھی اس سلسلے میں کوئی سرکاری پریس ریلیز جاری نہیں کی۔
تاہم اکتوبر میں ٹیکس محصولات میں گزشتہ سال کے 445 ارب روپے کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ دیکھا گیا، یہ وصولی اس ہدف سے بہت کم ہے جس کا حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ سے وعدہ کیا تھا۔
اسحٰق ڈار کی جانب سے اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں صرف ایک اعلان 2022 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع سے متعلق تھا جس میں کہا گیا کہ تاریخ میں 31 اکتوبر سے 30 نومبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے ٹیکس قوانین پر عمل در آمد بہتر بنانے کے لیے آخری تاریخ میں توسیع دینے کے سلسلے کو ختم کر دیا تھا اور 30 ستمبر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے آخری تاریخ کو 90 دن تک محدود کر دیا تھا، آخری تاریخ میں صرف گزشتہ سال 15 اکتوبر 2021 تک توسیع کی گئی تھی۔
رواں سال ٹیکس جمع کرانے کی تاریخ پہلے 31 اکتوبر اور پھر ایک ماہ کے لیے بڑھا دی گئی، 31 اکتوبر تک ایف بی آر کو 25 لاکھ ٹیکس ریٹرن موصول ہوئے جو کہ گزشتہ سال 27 کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہیں۔
جولائی تا اکتوبر میں محصولات کی وصولی 21 کھرب 21 کھرب 48 ارب کے 21کے مقابلے میں 21 کھرب 44 ارب روپے رہی جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہے۔
یہ اعداد و شمار بک ایڈجسٹمنٹ کے بعد مزید بہتر ہوں گے، انکم ٹیکس آمدنی میں نمایاں اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 2022 میں متعارف کرائے گئیں مختلف پالیسیاں اور ٹیکس کلیکشن سے متعلق اقدامات ہیں۔
ٹیکس وصولی کے ٹارگٹ میں کمی کی وجہ درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی وصولی میں بڑی کمی ہے جس کی بنیادی وجہ غیر ضروری اشیا کی درآمد میں کمی ہے، ایک اندازے کے مطابق اکتوبر کے مہینے میں کسٹمز کی وصولی میں 18 سے 19 ارب روپے ریکارڈ کیے گئے۔
حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی امپورٹ کمپریشن پالیسی کی وجہ سے ٹیکس کلیکشن میں کمی ہوئی ہے جب کہ ایف بی آر کے مجموعی ریونیو کلیکشن میں درآمدی ٹیکس محصولات کا حصہ تقریباً 50 فیصد ہے۔