اسلام آباد: (سچ خبریں) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے ایک ٹیلی فون کال میں ہشام ابراہیم طحٰہ سے کہا کہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق بالخصوص ان کے حق خودارادیت کا دفاع کریں۔
غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا منصوبہ نہ صرف ایک بڑا جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے بلکہ اس کے علاقائی اور عالمی استحکام اور امن پر بھی خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔
دوسری جانب پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کے ایران کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس دوران دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں فلسطینیوں کے مسلسل بگڑتے ہوئے حالات پر تبادلہ خیال کیا، ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطین کے معاملے پر ہنگامی طور پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا، جس پر اسحٰق دار نے اس حوالے سے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلوایا۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن و غیر منصفانہ قرار دیا۔
اسحٰق ڈار نے زور دیا کہ فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے ۔
پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، ایک ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیر خارجہ نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔