اسلام آباد: (سچ خبریں) قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے چیئرمین سینیٹ کے عہدے سے مستعفی ہونے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیلنجز کرتا ہوں، ہم نے ایک روپیہ بھی اپنی تنخواہ یا مراعات میں اضافہ نہیں کیا، اپنے احتساب کے لیے تیار ہوں۔
صادق سنجرانی نے ’ڈان نیوز‘ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں چیئرمین سینیٹ کی مراعات بڑھانے سے متعلق اٹھنے والے سوالات کو مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کو ایک نہیں دس جہاز لینے چاہئیں، چیلنج کرتا ہوں، ہم نے ایک روپیہ بھی اپنی تنخواہ یا مراعات میں اضافہ نہیں کیا۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ اپنی اہلیہ سمیت کبھی ٹی اے ڈی اے نہیں لیا، کچن کا خرچہ بھی اپنی جیب سے کرتا ہوں، اپنے احتساب کے لیے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آڈٹ کرایا جائے، ثابت ہو تو چیئرمین سینیٹ کا عہدہ چھوڑ دوں گا۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو آپ نے اسٹیٹس اتنا دے دیا ہے لیکن مراعات نہیں دے رہے، میڈیا پر تنقید ہوئی تو اراکین اسمبلی بھی بل کے معاملے پر پیچھے ہٹ گئے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نمائندوں کو اچھی مراعات دیں تاکہ وہ کام کر سکیں، آپ کیوں انہیں غلط کام پر مجبور کر رہے ہیں، ایسے سینیٹرز بھی ہیں جو اپنی تنخواہ پر گزارا کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 19 جون کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق پارلیمان کے ایوان بالا کے سابق اور مستقبل کے سربراہان کی مراعات میں اضافے کے حوالے سے بلوں کی منظوری کے بعد، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجوزہ قانون سے قومی خزانے پر کوئی اضافی بوجھ نہیں پڑے گا۔
اضافی مراعات کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد اس بل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جسے 40 سے زائد سینیٹرز بشمول سابق چیئرمین سینیٹ فاروق نائیک اور رضا ربانی نے پیش کیا تھا۔
دیگر مراعات کے علاوہ مجوزہ قانون میں سابق چیئرمینز کے لیے کم از کم 10 ملازمین کی مکمل حفاظتی تفصیلات، حکومت کی جانب سے ان کے گھریلو عملے کے ساتھ ساتھ خاندان کے افراد کے اسپانسر شدہ سفری انتظامات کی شقیں شامل ہیں جبکہ نئے بل کے مطابق چیئرمین یا ڈپٹی چیئرمین کے دفاتر کے ماہانہ اخراجات 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیے گئے ہیں۔
سینیٹ کے چیئرمین جو اپنی رہائش گاہ میں رہائش اختیار کرتے تھے وہ ایک لاکھ روپے ماہانہ ہاؤس رینٹ کے حقدار تھے، جسے اب بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
سال 1975 کے قانون کے تحت چیئرمین کے دفتری اخراجات کے لیے ماہانہ 6 ہزار روپے مقرر کیے گئے تھے جسے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دیا گیا ہے، اسی طرح چیئرمین سینیٹ کے لیے یومیہ الاؤنس ایک ہزار 750 روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سفری الاؤنس جو کہ صرف 75 روپے تھا بڑھا کر 5 ہزار روپے کر دیا گیا، مزید برآں اب اندرون ملک سفر کے لیے تمام ایئر لائنز کے ٹکٹ خریدے جا سکتے ہیں جبکہ ماضی میں صرف پی آئی اے کے ٹکٹوں کی اجازت تھی۔
ساتھ ہی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے صوابدیدی فنڈ کو بالترتیب 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ اور 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 6 لاکھ روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔