سچ خبریں:غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ استقامتی محاذ کو مضبوط کرنے میں ایران، شام اور حزب اللہ کا اہم کردار ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ السنوار نے جمعہ کے روز “مغربی کنارہ، سپر قدس” کے عنوان سے منعقد ہونے والے جشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خدا تعالی اگلے سال ہمیں اس جشن کو کامیابی کے ساتھ مسجد الاقصی میں منانے کی توفیق عطا کرے گا۔
غزہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اس سلسلے میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس قرار دیا تاکہ قدس ہمیشہ امت کے دل و دماغ میں زندہ رہے جس کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے امام خمینی کی وصیت پر بھرپور طریقے سے عمل کیا۔
یحیی السنوار نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ اسلامی انقلاب کے رہبر کی نظر میں القدس اور مسجد اقصیٰ کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں سرگرم استقامتی تحریکوں کی حمایت اس بات کا بہترین ثبوت ہے،اس پروگرام میں ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی کی تقریر اس مسئلہ کا ایک اور ثبوت ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے فلسطین اور اس کے مقدس مقامات نیز فلسطینی قوم کی حمایت کے عزم کا احترام کرتے ہیں،عالمی یوم قدس کے موقع پر اسلامی اور عرب اقوام کی وسیع پیمانے پر موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ قدس اور مسجد اقصیٰ پر ان اقوام کی توجہ کا مرکز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ، قدس شریف اور صہیونی دشمن کی جارحیت کا مقابلہ کرنے والے اس مسجد کے نگہبان فلسطینی قوم کے دلوں میں بستے ہیں، فلسطین کی آزادی کی راہ پر گامزن ہونے والوں کا ایک ہدف امت کا اتحاد اور ہم آہنگی ہونا چاہیے اس لیے کہ تمام تر اختلافات کے باوجود قدس اور مسجد اقصیٰ پر سب کا اتفاق ہے۔
فلسطینی استقامتی تحریک کے اس عہدیدار نے کہا کہ اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملت کے منصوبے اور مقصد کے لیے اتحاد قائم کرنا ہمارا ایک دینی فریضہ ہے نیز اسلامی اور عرب ممالک کو چاہیے کہ وہ آپس میں مفاہمت کریں اور اختلافات کو ایک طرف رکھیں۔
السنوار نے کہا کہ حالیہ ہفتوں کے دوران خوشگوار معاہدے ہوئے اور آج سب جانتے ہیں کہ دنیا ایک بڑی اور مضبوط لہر کا سامنا کر رہی ہے ، بدل رہی ہے اور ترقی کر رہی ہے جہاں اس میں کمزوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
ہم شام کی عرب لیگ میں واپسی اور اس ملک میں جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی کی تعمیر نو کو ضروری سمجھتے ہیں ،اسلامی جمہوریہ ایران، شام اور حزب اللہ استقامتی محاذ کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔