اسلام ٓباد(سچ خبریں)سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ امید ہے کہ بینچ آئین اور قانون کے مطابق ریفرنس کی پیروی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ کے خلاف جو مہم چلائی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اس مسئلے کو آئین اور قانون کے مطابق دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن کی حیثیت سے مجھے بار ایسوسی ایشن کی باڈی پر ذاتی طور پر تحفظات ہیں، سپریم کورٹ بار کی باڈی تمام لوگوں سے ووٹ لے کر آتی ہے لیکن انہیں قطعی طور پر کسی ایک جماعت کا سبسڈری نہیں بننا چاہیے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بار کی دیگر باڈیز سمیت دیگر ایسوسی ایشن کو سپریم کورٹ بار کے صدر کے رویے خلاف ایکشن لینا چاہیے، دنیا کے بار سیاسی جماعتوں سے خود کو بالاتر رکھ کر سیاسی معاملات دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے بار نے خود کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ منسلک کر لیا ہے اور اس میں سپریم کورٹ بار کا مفاد نہیں ہے، تنظیم میں بیٹھے ایک دو لوگوں نے اسے یرغمال بنا لیا ہے۔
ڈی چوک جلسے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک عظیم الشان جلسہ ہونے جارہا ہے، یہ شطرنج کی بازی شروع تو اپوزیشن نے کی ہے لیکن اسے ختم ہم کریں گے۔
جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے اپنے پچھلے فیصلے میں واضح ہدایات دی تھیں کہ جلسہ کیسے ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے جلسے کی کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے، اس سے لگتا ہے کہ اپوزیشن جلسہ نہیں کرے گی اور 27 مارچ کو صرف پی ٹی آئی کا جلسہ ہی ہوگا۔
اتحادیوں کے فیصلے پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو اتحادی حکومت کا حصہ ہیں اور حکومت کا حصہ ہی رہیں گے، اتحادیوں کی حمایت بھی اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیر اعظم نے کل کیا تھا۔