اسلام آباد:(سچ خبریں) فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے ’انتظامی اختیارات کے ناجائز استعمال‘ پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن میں ’باہر کے لوگوں‘ کی حکمرانی اور متنازع ترقیوں پر برہم، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر عرفان کوثر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری عمر حامد خان سمیت اہم افسران کی تقرریوں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن کو لکھے گئے متعدد خطوط میں اہلکار نے الیکشن کمیشن کے ایک اور افسر عدنان بشیر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل میں الیکشن کمیشن کے سربراہ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا، عدنان بشیر نے چند ماہ قبل چیف الیکشن کمشنر کے خلاف جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کی تھی۔
اہلکار نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور ان کے زیر کفالت افراد کے اثاثہ جات، ڈپارٹمنٹل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاسوں کے منٹس اور مالی سال 23-2022 میں محکمہ تعمیرات عامہ کے لیے مختص کیے گئے رقم کی تفصیلات بھی طلب کیں اور ترامیم کے ساتھ سروس رولز کی نقل اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے افسران کی سنیارٹی لسٹ بھی مانگی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سیکریٹری کو الگ الگ خطوط میں انہوں نے سیکریٹری عمر حامد خان(ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری)، اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال حسین (الیکشن کمیشن کے ریٹائرڈ افسر)، ایڈیشنل سیکریٹری (ہیومن ریسورس) خالد صدیق (ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم) کی تقرریوں کو چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ تقرریاں غیر قانونی طور پر کی گئی تھیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے عہدیدار نے صدر عارف علوی، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور اراکین پارلیمنٹ کو بھی ایک خط لکھا جس میں سروس رولز کی عدم موجودگی میں الیکشن کمیشن میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائی گئی۔
خط میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کو سروس رولز کی عدم موجودگی میں کمیشن کی نگرانی کے بجائے صرف انتظامی اختیار حاصل ہے۔
خط میں پارلیمنٹ اور صدر سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اب الیکشن کمیشن کا تنظیمی ڈھانچہ چیف الیکشن کمشنر کے رحم و کرم پر ہے جنہوں نے اپنے ریٹائرڈ ساتھیوں اور کلاس فیلوز کو اعلیٰ انتظامی عہدوں پر تعینات کیا اور مڈ کیریئر کے حامل الیکشن کیشن کے افسران کو من مانی طور پر ترقی دی جا رہی ہیں۔