اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کے آئینی ماہرین نے بتایا ہے کہ انتخابات کی تاریخ اور شیڈول اعلان کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے اور موجودہ سیاسی بحران کا واحد حل انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان ہے۔
لاہور میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلاول ہاؤس لاہور میں اجلاس میرے اور آصف زرداری کی مشترکہ صدارت میں ہوا، جس میں ملک کے معاشی اور سیاسی بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں منظور ہونے والی قراردادوں سے آگاہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ارکان نے متفقہ طور پر کہا کہ لوگوں کو مہنگائی، بے روزگاری، بجلی کے بلوں اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ہوئے معاہدوں کو وقتی اقدامات سے نقصان پہنچائے بغیر ریلیف دینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی نے آئینی امور سمیت بدترین ہوتے ہوئے سیاسی بحران پر بھی بات کی ہے، جو صرف انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کے اعلان سے ہی حل ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے آئینی ماہرین نے قیادت کو بریفنگ دی کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ انتخابات کی تاریخ اور شیڈول کا فوری اعلان آئین کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اراکین نے ملک میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی فراہمی کے مسئلے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور آصف زرداری کو اختیار دیا ہے کہ وہ مناسب فورم پر سینٹرل ایگزیکٹو کے تحفظات پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب متاثرین کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا اور ان کی مدد کے لیے زور دیا اور تمام متاثرہ علاقوں کو بحران سے متاثرہ قرار دیا جائے اور فوری طور پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت نقد امداد دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں کشیدگی سے متاثر ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا گیا اور اس مسئلے پر سینیٹ کی قرارداد روکنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، پنجاب اور سندھ میں خراب ہوتی ہوئی امن و امان کی صورت بھی اس حوالے سے قابل تشویش ہے۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم درخواست کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن، الیکشن کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرے اور وہ مناسب وقت ہوگا کہ پیپلز پارٹی اتحاد کے بارے میں بات کرے اور اپنی انتخابی حکمت عملی سامنے رکھیں گئے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی پی پورے ملک پر توجہ دے رہی ہے، ہماری انتخابی حکمت عملی پارٹی کی نشستیں زیادہ سے زیادہ کرنے کے حوالے سے ہوگی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ اگر کوئی کسی ایک صوبے سے تعلق نہ رکھے اور ان کی پارٹی کی پوزیشن اس صوبے میں نہ ہو اور یہ سوال میاں صاحب سے کبھی نہیں کیا گیا کہ آپ نے کراچی میں ایک رات نہیں گزاری، اس کا مطلب ہے آپ کی سندھ میں دلچسپی نہیں ہے، سوال نہیں پوچھا جاتا کہ آپ نے بلوچستان میں رات نہیں گزاری تو مطلب اس صوبے سے آپ کی دلچسپی نہیں ہے اور یہ نہیں پوچھا جارہا ہے کہ آپ نے خیبرپختونخوا میں ایک رات نہیں گزاری۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ پی پی پی اپنے آپ کو کسی ایک صوبے تک محدود سمجھتی ہے، لاہور وہ شہر ہے جہاں پی پی پی کی بنیاد رکھی گئی اور پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سے پی پی پی نے جنم لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت قیادت کو قتل کرکے اس صوبے اور باقی کافی جگہوں سے پی پی پی کو باہر رکھنے کی سازش کی گئی اور اب یہ باتیں چھپی ہوئی نہیں ہیں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کس طرح جنرل پاشا، چیف جسٹس افتخار چوہدری نے مل کر آر او الیکشنز کروا کر 2013 میں پی پی پی کو غیر جمہوری طریقے سے اس صوبے سے نکالا گیا اور تب اس بات کا جشن منا رہے تھے اب اس کا نقصان بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں جنرل فیض، چیف جسٹس ثاقب نثار اور ایک سیاسی جماعت کا گٹھ جوڑ تھا اور پی پی پی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اعادہ کرتا ہوں کہ جہاں جہاں یہ غلط فہمی ہے کہ پی پی پی چاہے لاہور، کوئٹہ، کراچی اور پشاور ہو ہم ہر جگہ دلچسپی رکھتے ہیں۔
ایک سوال پر چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں یہ آئینی مؤقف ہے کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ملک میں ایک کنفیوژن پیدا کی گئی ہے اور عدم استحکام کی فضا بننے کا خطرہ ہے، اس کو دور کرنے کا ایک ہی حل ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرے، اس حوالے سے ہم الیکشن کمیشن سے درخواست کرتے رہیں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نیب ترامیم کیس کے فیصلے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے لیے نیب کوئی نئی چیز نہیں ہے، ہمارا ایک پرانا مؤقف ہے اور نیب کے حوالے سے دو واضح پوزیشنز ہیں، ایک یہ کہ نیب آمر کا بنایا ہوا ادارہ ہے، اسے بند ہونا چاہیے۔
نیب پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ احتساب بلاامتیاز ہونا چاہیے اور جو فیصلہ آیا ہے، اس کے لیے یہ کہنا کافی ہے کہ یہ متوقع تھا اور پی پی پی پہلے بھی چاہے گیلانی ہو یا دیگر سب نے مقدمات دیکھے ہیں اور آج بھی سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں چاہے پرانے قانون کے تحت ہوں یا نئے قانون کے تحت ہوں، اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا دور چوہدری افتخار کے بعد آنے والے اکثر چیف جسٹسز کی طرح تھا، عمر عطا بندیال آخری جج تھے جو بحالی کے حکم کے تحت بحال ہوئے تھے اور اب تاریخ ان کی کارکردگی پر فیصلہ دے گی۔