اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق غیرملکی سفارت خانوں کے پریس اتاشیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری صورتحال پر گہری نظررکھے ہوئے ہیں کیوں کہ ہم افغانستان میں ایک جامع حکومت چاہتے ہیں ، افغان خراب صورتحال کافائدہ عالمی دہشت گرد تنظیمیں اٹھائیں گی ، القاعدہ ، داعش اور کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان میں مراکزقائم کرسکتی ہیں ، ایسی صورتحال سے بچنا چاہتے ہیں ، افغانستان میں استحکام ناگزیرہے ، اسی طرح افغانستان میں انسانی المیہ پر بھی تشویش ہے ، افغانستان 40 ملین آبادی کا ایک بڑاملک ہے اور افغانستان سے متعلق اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ پریشان کن ہے ، افغان عوام غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ، دنیا کو افغانستان کےعوام کی مدد کے لئے آگے آنا ہوگا ۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا ریگولیشنز اور میڈیا کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا ، عالمی سطح پر میڈیا کا ضابطہ اوراقوام متحدہ کی پابندیاں ہونی چاہئیں ، کسی دوسرے ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت انگیز خبریں نہ پھیلائی جا سکیں ، بھارت نے پاکستان کے خلاف غلط اورجعلی پروپیگنڈے کیے ، یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے ، بہت سے دوسرے ممالک بھی اس قسم کے مسائل سے دو چار ہیں ، فیک نیوز کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر کوششیں ہونی چاہئیں ، ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سےفیک نیوز کے مسائل نے جنم لیا ، فلوآف انفارمیشن کا چیلنج تمام ممالک کو درپیش ہے ، جدید دور میں بڑاچیلنج فلوآف انفارمیشن کو منظم کرنا ہے ۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں200 سے زائد چینلز، 2ہزار ویب سائٹس اور یو ٹیوب چینلزکام کر رہے ہیں، یہاں 1500 روزنامہ اخبار ، سینکڑوں ہفتہ وار ، ماہانہ اخبارات شائع ہوتے ہیں ، تقریباً 48 عالمی نیوز چینلز پاکستان میں کام کررہے ہیں ، پاکستان کے میڈیا کا شمار ترقی پذیر مالک کے میڈیا میں ہوتا ہے ، دنیا قانون سازی سے اس مسئلے سے نمٹنےکی کوشش کررہی ہے ، یورپی یونین ، امریکہ ، برطانیہ فیک نیوز روکنے کے اقدامات کر رہے ہیں ۔