افغانیوں کع در بہ در کرنے کے بجائے ان کیلئے ملک کے اندر انتظام کیا جائے

?️

واشنگٹن(سچ خبریں) وزیراعظم کے مشیربرائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ بے گھر افغانیوں کو پاکستان میں دھکیلنے کے بجائے ان کے ملک کے اندر رکھنے کے انتظامات کیے جائیں واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے کہ افغانستان میں کشیدگی مزید خونریزی کا باعث نہ بنے.
انہوں نے کہا کہ لیکن اگر کوئی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کے اندر ایک محفوظ علاقہ بنائے جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اسلام آباد مزید افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں در بہ در کیوں کیا گیا؟ ان کے لیے ان کے ملک کے اندر انتظام کریں پاکستان مزید مہاجرین کو برادشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا.
معید یوسف نے تحریک انصاف حکومت کی امریکی پالیسی کو حقیقت پسندی اور اور غیر معذرت خواہانہ لیکن گھمنڈ پر مبنی رویہ قرار نہیں دیا انہوں نے زور دیا کہ وہ بڑی تصاویر اور سرخیوں پر توجہ نہ دیں خیال رہے کہ معید یوسف 27 جولائی کو انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل فیض حمید کے ساتھ افغانستان اور دوطرفہ تعلقات پر اپنے امریکی ہم منصبوں سے بات چیت کے لیے واشنگٹن پہنچے تھے.
آئی ایس آئی کے سربراہ وائٹ ہاﺅس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ مذاکرات کے ایک دن بعد واشنگٹن سے روانہ ہوئے تھے جس میں دونوں اطراف کے دیگر سیکورٹی حکام بھی شریک تھے آئی ایس آئی کے سربراہ کی امریکی آمد سے متعلق معید یوسف نے کہا کہ ہمیں براہ راست تکنیکی ”ان پٹ“ کی ضرورت تھی یہ ایک اعلیٰ سطح کا سیاسی دورہ نہیں تھا اور اس میں تکنیکی مسائل پر توجہ دی گئی پاک امریکا تعلقات کی تعمیر نو کا عمل 27 مئی کو جنیوا میں معید یوسف اور ان کے امریکی ہم منصب کے درمیان ملاقات کے ساتھ شروع ہوا.
معید یوسف نے کہا کہ بات چیت تعلقات کی تعمیر نو کی طرف جاری رہے گی لیکن آپ کو وہی احساس نہ ہو جو آپ نے بڑی ملاقاتوں بڑی تصویروں اور سرخیوں کے ساتھ ماضی میں کیا تھا یہ مذاکرات اب نتیجہ پر مبنی ہوں گے انہوں نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا کہ پاکستان کا اثر و رسوخ ہے کہ وہ افغان طالبان کو وہ کرنے پر مجبور کرے جو وہ نہیں چاہتے تھے. معید یوسف نے کہا کہ ہمارے پاس معمولی کم لیوریج ہے لیکن اگر اثر و رسوخ ہوتا تو ہم انہیں 1990 کی دہائی میں بامیان بدھ مت کو تباہ کرنے سے روک دیتے انہیں کم از کم ٹی ٹی پی کو زبردستی نکالنے پر آمادہ کر سکتے تھے پاکستان پر امریکی دباو¿ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی پریشانیاں غیر ضروری ہیں اگر تنقید جائز ہے ہاں لیکن پاکستان کے پاس فوجی باقی ہیں؟ کیا یہ منطقی ہے؟.
انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی وزیر خارجہ نے بھی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر اثر انداز ہونے کا اعتراف کیا ہم ان مسائل کو اٹھاتے اور ان پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور یہ ایک جاری رہنے والا عمل ہے انہوں نے کہا کہ یقینا افغانستان سب سے اہم اور فوری مسئلہ ہے لیکن یہ بات چیت اس بات پر مرکوز ہے کہ کئی مسائل پر کیسے آگے بڑھا جائے، رواں ہفتے کے اجلاس دراصل اس عمل کا جائزہ لینے کے لیے تسلسل ہیں معید یوسف نے تسلیم کیا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اتار چڑھاﺅآئے ہیں لیکن ہمیں آگے کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں آگے بڑھنے کے حوالے سے بہت مثبت جواب ملا ہے.

مشہور خبریں۔

فواد چوہدری کا  مریم نواز کو اہم مشورہ

?️ 18 فروری 2022لاہور (سچ خبریں) وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مسلم

اقوام متحدہ کا ایران کے خلاف امریکی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ

?️ 15 دسمبر 2021سچ خبریں:اقوام متحدہ کے نائب سکریٹری جنرل برائے سیاسی امور اور امن

تنازعہ کشمیرپاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا باعث بن سکتا ہے: شبیر شاہ

?️ 18 مئی 2025سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر

لبنان کے صدارتی انتخابات کی تفصیلات

?️ 24 دسمبر 2024سچ خبریں: واللا نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق لبنان میں آئندہ

فلسطینیوں کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے صیہونیوں کے بہانے

?️ 24 جولائی 2022سچ خبریں:صیہونی عدالت عظمی بے بنیاد بہانوں سے فلسطینیوں کی شہریت منسوخ

اسرائیل کے خلاف امریکی ماہرین تعلیم کی بغاوت کے اسباب، محرکات اور نتائج

?️ 2 مئی 2024سچ خبریں: الجزیرہ کی جانب سے امریکہ میں طلبہ کی بہت بڑی

دنیا میں قیام امن کس کی ذمہ داری ہے؟

?️ 20 ستمبر 2023سچ خبریں: چین اور روس کے وزرائے خارجہ نے ماسکو میں اپنی

اگر وہ ہمیں دھمکیاں دیں گے تو ہم بھی انہیں دھمکیاں دیں گے

?️ 7 فروری 2025سچ خبریں: ایران کے سپریم لیڈر کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی فضائیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے