اسلام آباد (سچ خبریں) وزیرِ اعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی اور چیئرمین متحدہ علماء بورڈ حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو دنیا تسلیم کر رہی ہے، دنیا کو طالبان کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیئے طالبان کو مشورہ دے سکتے ہیں تاہم ان پر حاکم نہیں ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی اور چیئرمین متحدہ علماء بورڈ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ امید ہے کہ طالبان نے اب تک جو اعلانات کیئے ہیں ان پر عمل بھی ہو گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی مضبوط خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے کہ ہمارا مؤقف تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان میں مستحکم اور مضبوط حکومت خطے کے امن کے لیے ضروری ہے، طالبان کو مشورہ دے سکتے ہیں، ان پر حاکم نہیں ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان کے نمائندہ خصوصی اور چیئرمین متحدہ علماء بورڈ نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو دیکھنا ہو گا کہ بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے امن کے خلاف کیا سازشیں کیں۔
دوسری جانب وزیرِاعظم عمران خان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے سوال اٹھایا ہے کہ افغان فوج کو طالبان سے لڑنے سے پاکستان نے منع کیا تھا؟ کیا اشرف غنی کو پاکستان نے کہا تھا کہ وہ بھاگ جائے؟
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان تو امریکا کی درخواست پر طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے گیا تھا، پھر جب نتائج سامنے آئے تو الزام بھی پاکستان کو دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے پاس اب پورا ملک ہے، مغربی ملکوں کے پاس یہ موقع ہے کہ طالبان کو تسلیم کر کے انہیں ترغیب دے سکتے ہیں۔