’اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کے طعنوں سے میری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا‘

اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مجھے طعنہ دیا جاتا ہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے، فلاں ہے، ان باتوں سے میری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، مقصد صرف ایک تھا کہ حکومت، اسٹیبلشمنٹ مل کر ملک کو آگے لے کر جائیں۔

اسلام آباد میں بھارہ کہو بائی پاس کے افتتاح کے بعد تقریب سےخطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہاں اس مقام پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا تھا، ملک بھر سے آنے والے سیاحوں کا بھارہ کہو سے گزرنا محال تھا، اب منصوبے کی تکمیل سے ٹریفک مسائل حل ہوں گے، فیول اور وقت کی بچت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ گیارہ، بارہ ماہ قبل منصوبے کا افتتاح کیا گیا، اس میں کئی چیلنجز سامنے آئے، لوگوں کو راستہ دینا عین عبادت ہے، بعض اوقات ملک اور قوم کی ترقی کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، ماضی میں بھی اسی طرح کا ایک فیصلہ کرتے ہوئے ایک مزار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا، اگر وہ نہ کیا جاتا تو آج جی ٹی روڈ بلاک ہوگئی ہوتی۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اپنی عادت سے مجبور ہو کر منصوبے کی تکمیل کے لیے تین ماہ کا وقت دیا لیکن عدالتی امور سمیت دیگر چیلنجز کی وجہ سے تاخیر ہوئی، اب ملک بھر کے سیاح یہاں سے آزاد کشمیر کی طرف جائیں گے، منصوبے کی تکمیل سے وقت بچے گا، فیول اور دھوئیں کی بچت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ بھی نواز شریف کا وژن تھا اور ہے، جس طرح سے بدترین سازش کرکے ان کی حکومت کو ہٹایا گیا، ورنہ یہ منصوبہ ان کی حکومت میں مکمل ہوجاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ میٹرو بس کا منصوبہ رک چکا تھا، ہماری حکومت بنی تو ہم نے چند ہفتوں میں اس کو چلایا، آئی ایم ایف معاہدے سے قبل زرمبادلہ کی کمی تھی، اس لیے ایل سیز کھولنا دشوار تھا، اب ایل سیز کھل رہی ہیں اور اب بجلی سے چلنے والی بسیں آئیں گی تو دھواں نہیں ہوگا، آلودگی نہیں ہوگی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو مکمل کرنے میں دیگر افرد کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کا بہت اہم کردار ہے، اگر وہ مکمل طور پر اس پر توجہ نہ دیتے، اس کا پیچھا اور سپورٹ نہیں کرتے تو یہ کام مکمل نہیں ہونا تھا، میں ان کا شکر گزار ہوں، انہوں نے اس کے لیے بڑی کمنٹمنٹ دکھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کے دشت میں 38 سال ہوگئے، اس دوران کئی سپہ سالاروں سے ملاقات کی، اس کا ایک ہی مقصد ہوتا تھا کہ ملک ترقی کرے اور اسلام آباد کی حکومت اور راولپنڈی کی اسٹیبلشمنٹ اور دوسرے ادارے ملک کر مشاورت کریں اور پاکستان کو وہاں لے کر جائیں جس کا قائد اعظم نے خواب دیکھا تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں بڑے بڑے سپہ سالاروں اور قد آور سپہ سالاروں سے ملا، ان ملاقوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ سیاست دان اور ادارے مل کر ملک کو وہاں لے جائیں جہاں اس کی تخلیق کے لیے قربانیاں دینے والے لاکھوں لوگوں کی روح کو تسکین پہنچے، ملک کو عظیم بنا کر غربت و بےروزگاری کا خاتمہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ یار دوست مجھے طعنہ دیتے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہے، فلاں ہے، ان باتوں سے میری صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اگر میں نے ذاتی مفادات لینے ہوتے تو تب تو بات تھی، میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کیونکہ یہ بات پبلک ہوچکی ہے، میں اس لیے اس کی مثال دے رہا ہوں ورنہ ایسے راز میری قبر تک جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ شہباز شریف اس کے قریب ہے لیکن نواز شریف جیل گئے، میں بھی جیل گیا، ان کی طرح میں اور میرا خاندان بھی جلا وطن ہوا، مجھے کیا ملا، میرے دل میں ایک ہی بات سمائی ہوئی تھی، ہے اور رہے گی کہ ہمارے زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس غریب قوم کا ہم نے خیال کرنا ہے، انہیں کن مشکل حالات کا سامنا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان لاکھوں غریب افراد کے حالات کو میں، آپ اور نہ مریم اورنگزیب سمجھ سکتی ہیں، انہیں صرف وہ لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں جنہیں ان حالات کا سامنا ہے، لاکھوں بچے، بچیاں ہم نے زیادہ لائق ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں کہ اپنے جوہر دکھا سکیں، یہاں پر وسائل کی بندر بانٹ 75 سال سے آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مل کر اس ملک کو آگے لے کر جانا ہے، مشکلات ہیں، لیکن اگر ہم مل کر، اتفاق رائے کے ساتھ فیصلہ کرلیں کہ ملک کو آگے لے کر جائیں گے، ملنے کا یہ مقصد نہیں کہ ہر چیز پر ہمارا اتفاق ہو، ملنے کا مطلب یہ کہ مشاورت ہو، فیصلہ ہوجائے کہ یہ چیزیں ملک کے مفاد میں ہم نے کرنی ہیں، اس پر فیصلہ نہیں ہوا، اس کو پیچھے رکھ دیں، یہ ہے مشاورت اور قومی یکجہتی، قومی اتفاق جس کے ذریعے ہم ترقی کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پڑوسی ملک ہم سے بہت آگے چلا گیا، لیکن گھبرانے اور رونے دھونے کی بات نہیں، اگر ہم آج فیصلہ کرلیں، ترقی کی طرف بھاگیں تو اس پوزیشن میں آئیں گے جہاں نواز شریف ملک کو 90 کی دہائی میں لے کر آئے تھے۔

قبل ازیں وزیراعظم نے بھارہ کہو بائی پاس منصوبہ کا افتتاح کر دیا، 9 ماہ کی قلیل مدت میں 31 جولائی 2023 کو منصوبہ مکمل کر لیا گیا جس پر 6 ارب 25 کروڑ روپے لاگت آئی ہے، منصوبے کی تکمیل سے مقامی آبادی اور سیاحوں کو بہترین سفری سہولیات حاصل ہوں گی۔

یہ منصوبہ 5.2 کلومیٹر سڑکوں، 2 پلوں اور چار انڈر پاسز پر مشتمل ہے، منصوبہ پر دن رات کام کر کے اس کو 9 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کیا گیا ہے جس سے خطے میں سیاحت کی صنعت کا فروغ ہو گا اور ایندھن کی بچت کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کی کمی میں بھی مدد ملے گی۔

شہباز شریف نے گزشتہ سال 14 اکتوبر 2022 کو منصوبے کاسنگ بنیاد رکھا تھا، سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارہ کہو مری روڈ پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے لیکن اس منصوبے سے شہر میں ٹریفک کا رش ختم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 اعشایہ 4 کلو میٹر طویل منصوبے کو 4 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کرنے کا ہدف ہے، بھارہ کہو بائی پاس منصوبے کا کنٹریکٹ شفاف نیلامی کے ذریعے دیا گیا اور کمپنی کو منصوبے کی کوالٹی معیاری رکھنے کا کہا گیا ہے۔

5 کلومیٹر لمبی سڑک (بشمول 1 کلومیٹر فلائی اوور) مری روڈ سے قائد اعظم یونی ورسٹی سٹاپ کے قریب سے شروع ہو کر مری روڈ پر واقع پنجاب کیش اینڈ کیری سے ملحق جوگی بس اسٹاپ کے قریب اختتام پذیر ہو گی جہاں سے ایک فلائی اوور شروع ہو کر بہارہ کہو بازار کی جانب جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے