کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں 2 فیصد کمی کرکے 13 فیصد کرنے کے 2 روز بعد بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں حصص کی قیمتوں میں 3 ہزار 790 پوائنٹس سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق ٹریڈنگ کے بعد مارکیٹ کے اختتام پر بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3 ہزار 790 پوائنٹس یا 3.41 فیصد کی کمی سے ایک لاکھ 11 ہزار 70 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، جو گزشتہ روز ایک لاکھ 14 ہزار 860 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
بدھ کو بازار حصص میں کاروبار کے دوران 472 کمپنیوں کے ایک ارب 11 کروڑ سے زائد شیئرز کا لین دین ہوا، 89 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ، 349 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ 34 کمپنیوں کے حصص کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
چیز سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر یوسف ایم فاروق کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 200 بی پی ایس کمی کے اعلان کے بعد مارکیٹ گزشتہ دو روز سے رکی ہوئی ہے۔
پیر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 200 بی پی ایس کی محتاط کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنیادی افراط زر، جو 9.7 فیصد پر ہے، مستحکم ثابت ہو رہی ہے، صارفین اور کاروباری اداروں کی افراط زر کی توقعات غیر مستحکم ہیں۔
شرح سود میں کٹوتی کی توقعات مالیاتی ماہرین اور تجارت اور صنعت کے شعبوں کے درمیان وسیع پیمانے پر مختلف ہیں، اگرچہ کاروباری اداروں نے معاشی ترقی کو تیز کرنے کے لیے 400 سے 500 بی پی ایس کی کمی کا مطالبہ کیا تھا، مالیاتی تجزیہ کاروں نے 200 سے 300 بی پی ایس کی کٹوتی کی پیش گوئی کی تھی۔
یوسف ایم فاروق کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ زیادہ معمول کے مرحلے میں منتقل ہو رہی ہے، جہاں شرح سود اور قیمت سے کمائی (پی / ای) میں توسیع کے بجائے آمدنی میں اضافہ بنیادی محرک ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ ہمارے خیال میں ریٹیل سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں قلیل المدتی اتار چڑھاؤ پر ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور اس کے بجائے آہستہ آہستہ کمپنیوں کے متنوع پورٹ فولیو کی تعمیر پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔
رام دیو اگروال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ معیار، ترقی، طویل المدت اور قیمت کو ترجیح دیں۔
گزشتہ روز اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ قائم کرنے کا سلسلہ ختم ہوگیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے شرح سود میں کٹوتی کے بعد کے سیشن میں جارحانہ منافع حاصل کیا حالانکہ انٹرا ڈے ٹریڈ میں یہ تاریخ کی بلند ترین سطح ایک لاکھ 17 ہزار سے اوپر پہنچ گیا تھا۔