اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا پاکستان کی تشکیل میں علماء نے قائد اعظم کا ساتھ دیا تھا پاکستان کی تشکیل میں علماء اہم کردار تھا اسی آج پاکستان کو بچانے کے لئے بھی علماء کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے اسلام فوبیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یورپ نے اسلام کو دہشتگر بنا دیا جب کہ اسلام کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
کہا ہے کہ قیام پاکستان کے لیے تقریباً تمام دینی حلقوں نے قائد اعظم کا ساتھ دیا اور آج علما کا بہت بڑا کردار ادا کرنا جس مقصد کے لیے پاکستان تشکیل پایا تھا، ملک وزیر اعظم اور وزرا کی چوری سے تباہ ہوتے ہیں اور ہمارے معاشرے مثال لے لیں جہاں کروڑوں روپے کی کرپشن کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنما کہتے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو۔
اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ قائد اعظم پاکستان کو بطور اسلامی فلاحی ریاست دنیا کا رول ماڈل بنانا چاہتے تھے۔
وزیر اعظم نے اسلامو فوبیا سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مغرب نے اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ دیا اور مسلم ممالک کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا دشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور مسلمان لیڈر شپ نے اس امر کی کبھی وضاحت نہیں کی۔
عمران خان نے کہا کہ نائن الیون سے پہلے سب سے زیادہ خود کش حملے بھارت میں تامل نے کیے تھے اور وہ بندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گرد نہیں کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیڈر شپ کو عالمی فورم پر مغربی ممالک کے رہنماؤں کو سمجھنا چاہیے تھا کہ آزادی اظہار اور پیغمبر کی ناموس میں کیا فرق ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب اسلام کو دہشت گردی کے نتھی کردیا گیا تو سوچ کے اعتبار سے مسلمانوں کی تقریق برقرار نہیں رہی اور مغرب میں تمام مسلمانوں ایک ہی نظر سے دیکھے جانے لگے۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسرائیل اور یہودیوں کے خلاف کوئی ایک لفظ ادا نہیں کیا جاتا۔
عمران خان نے کہا کہ ’جرمنی میں یہودی کے خلاف ہولوکاسٹ کا ظالم ہوا اور اب آزادی اظہار کے نام پر کوئی اس پر بات نہیں کرسکتا‘۔انہوں نے کہا کہ چار یورپی ممالک میں ہولوکاسٹ پر بات کرنے پر جیل کی سزا ہوجاتی ہے وہاں آزادی اظہار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اسلام کا اسکالر نہیں لیکن ایک طالبعلم ہوں، میرا ایمان ہے کہ جو مدینہ کی ریاست تھی اور جو قوم اس ریاست کے اصولوں پر چلے گا اس قوم کو عروج ملے گا اور اگر وہ قوم مسلمان نہ بھی تو اسے عروج ملے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی معاشرہ قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا، آج ہمارے معاشرے کی مثال لے لیں جہاں کروڑوں روپے کی کرپشن کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنما کہتے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو۔
انہوں نے کہا کہ گائے، موٹرسائیکل اور دیگر چھوٹی چوری کرنے والے جیلوں میں ہیں جبکہ ملک کے وسائل چوری کرکے بیرون ملک لے گئے وہ کہتے ہیں کہ ہمیں این آر او دے دو۔
عمران خان نے کہا کہ چھوٹے چوروں کی چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا، ملک تباہ ہوتا ہے جب اس کا وزیراعظم اور وزیر چوری شروع کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر کے تمام ممالک دیکھ لیں جہاں ان کے وزیر اعظم اور وزرا پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر غریب ملک سے چوری ہو کر امیر ملک جاتا ہے۔
انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ چند صحافی سپریم کورٹ کے سزا یافتہ مجرم اور جھوٹ بول کر بیرون ملک جانے والے کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہیں تقریر کرنے کی اجازت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے نوجوانوں کو تاثر جارہا ہے کہ چوری کرنا برائی نہیں ہے، اپوزیشن کے پاس اربوں روپے مالکیت کی جائیداد ہے جس کا جواب وہ نہیں دے سکتے اور یہاں انہیں تقریر کرنے کی اجازت دی جائے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب پولیس افسر یا پٹواری رشوت لیتے ہوئے خوفزدہ نہ ہو۔