اسلام آباد(سچ خبریں) امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان میں امن کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے اہم کردار کا دعوی کیا ہے اور اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرے، تاہم اسلام آباد کا کہنا ہے کہ اس گروپ پر اس کا کوئی اثرو رسوخ نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق، پاکستانی میڈیا نے جمعہ کے روز انتھونی بلنکن کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے مختلف بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ایک انٹرویو میں ایسے وقت میں ان خیالات کا اظہار کیا ہے جب پاکستانی سیکیورٹی انٹلیجنس ٹیم واشنگٹن کا سفر کر رہی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے طالبان کے خلاف اپنا اثر و رسوخ اور صلاحیت استعمال کریں۔اسلام آباد نے طالبان پر کسی بھی گہرے اثر و رسوخ کی تردید کی ہے اوراس بات پر زور دیا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے لئے امریکی نظام الاوقات نے طالبان میں پاکستان کے اثر کو کم کردیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، انتھونی بلنکن نے دعوی کیا کہ پاکستان کا طالبان پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ہے اور امریکہ کو امید ہے کہ اسلام آباد یہ کردار ادا کرے گا۔سینئر امریکی سفارت کار نے مزید کہا کہ پاکستان طالبان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرسکتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ طالبان نے طاقت کے ذریعہ افغانستان پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کی، لہذا واشنگٹن کو امید ہے کہ اسلام آباد یہ کردار ادا کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ کے شدید ریمارکس اس بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں کہ طالبان طاقت کے ذریعے کابل پر قبضہ کر سکتے ہیں اور افغانستان میں ایک جامع حکومت کے قیام کے لئے بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کرسکتے ہیں۔
گرچہ جوبائیڈن نے 15 ستمبر تک امریکی اور نیٹو کے تمام فوجیوں کو افغانستان سے انخلا کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن وہ طالبان کے تسلط کو روکنے کے لئے اپنا سفارتی اثرورسوخ بھی استعمال کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکہ پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔
اگرچہ اسلام آباد بھی طالبان کو کابل پر فوجی قبضے سے روکنا چاہتا ہے، تاہم پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان سے مکمل انخلا کے لئے امریکی ٹائم ٹیبل اور فیصلہ نے طالبان کو قائل کرنے کے حوالے سے اسلام آبادکے کردار کو محدود کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان غیر ملکی افواج کے انخلا کو اپنے لئے ایک فتح سمجھتے ہیں۔
تین دن قبل واشنگٹن پہنچے قومی سلامتی کے مشیر اور پاک فوج کی انٹلیجنس سروس کے سربراہ نے سینئر امریکی عہدیداروں ، کانگریس کے ممبران اور میڈیا کے ممبروں سے ملاقات کی تاکہ خطے اور افغانستان کے بارے میں اسلام آباد کا مؤقف واضح کیا جاسکے۔