اسلام آباد پولیس کی ریڈ زون کی حدود میں باضابطہ توسیع کی درخواست

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد پولیس نے مقامی انتظامیہ سے باضابطہ طور پر درخواست کی ہے کہ اتاترک ایونیو سے فیصل ایونیو تک ریڈ زون کو زیرو پوائنٹ تک بڑھا دیا جائے۔

میڈیا رپورٹس  کے مطابق اس درخواست کا مقصد پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پیش نظر وزارت داخلہ کی جانب سے چند روز قبل کیے گئے اسی فیصلے کو باضابطہ شکل دینا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ درخواست انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) نے ڈپٹی کمشنر کو ایک خط کے ذریعے کی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (آپریشنز) نے ایک حالیہ اجلاس میں ’ریڈ زون‘ کی حدود میں توسیع کی سفارش اس بنیاد پر کی تھی کہ غیر ملکی مشن اور سفارت کاروں کے دفاتر سمیت متعدد حساس سیکیورٹی تنصیبات، ریاستی اداروں اور نجی اداروں کے ہیڈ آفس ایف-6، جی-6، ایف-7 اور جی-7 سیکٹر میں واقع ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ ’دارالحکومت کا مرکزی کاروباری علاقہ، اہم کاروباری مراکز اور اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج وغیرہ ریڈ زون کی موجودہ حدود سے باہر واقع ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ صحت کے بڑے سرکاری و نجی مراکز بھی ان علاقوں میں آتے ہیں جنہیں موجودہ ریڈ زون میں رہنے والے لوگوں کے لیے 24 گھنٹے فعال رکھنے کی ضرورت ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ دیگر سرکاری عمارتوں کے علاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کی جانب جانے والے تمام راستوں کو بھی محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

آئی جی پی آفس نے مندرجہ ذیل علاقوں کو توسیعی ریڈ زون میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔

  • خیابان چوک سے ایکسپریس چوک تک فیصل ایونیو اور فضل حق روڈ
  • فیصل مسجد چوک سے زیرو پوائنٹ تک ایکسپریس وے ہائی وے
  • زیرو پوائنٹ سے ڈھوکری چوک تک سری نگر ہائی وے
  • کنونشن سینٹر سمیت ڈھوکری چوک سے کشمیر چوک تک کلب روڈ

خط میں کہا گیا ہے کہ دارالحکومت کے اس نئے توسیع شدہ ریڈ زون میں کسی جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزارت داخلہ نے پہلے ہی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت متعلقہ علاقوں کے اندر اجتماعات اور ریلیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اکتوبر 2012 میں اس وقت کے وزیر داخلہ نے اہم علاقوں میں واقع تنصیبات کو لاحق خطرات کے پیشِ نظر احتیاطی تدابیر کے تحت ریڈ زون کو اتاترک ایونیو 5 سے اتاترک ایونیو 6 تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم پولیس سمیت بعض محکموں کی جانب سے تحفظات کے اظہار کے بعد اس فیصلے پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

ریڈ زون پہلے سیکریٹریٹ تھانے کی حدود میں واقع تھا اور توسیع کے بعد اب اس میں تھانوں کوہسار اور آبپارہ کی حدود میں واقع علاقے شامل ہیں، زون کی توسیع کے بعد سیکیورٹی کی ذمہ داری 3 اسٹیشن ہاؤس افسر اور 2 سب ڈویژنل پولیس افسران پر عائد کی جائے گی۔

مشہور خبریں۔

ایلات کی مقبوضہ بندرگاہ کی ناکہ بندی کو کم کرنے کے لیے یمن کی پیشگی شرط

?️ 18 جولائی 2024سچ خبریں: یمن اور عراق کی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے وقتاً

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے فیصلوں سے بنجمن نیتن یاہو کی مسلسل تذلیل کیوں کرتے ہیں؟

?️ 14 مئی 2025سچ خبریں: غزہ جنگ سمیت علاقائی پیش رفتوں کے بارے میں ٹرمپ

مقبوضہ کشمیر: تلاشی کی کارروائیاں اور چھاپوں کا سلسلہ مسلسل جاری

?️ 25 اکتوبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں

جرمن چانسلر کا دورۂ بھارت؛ اغراض و مقاصد

?️ 26 فروری 2023سچ خبریں:جرمن چانسلر اولاف شلٹز دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے

مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کا مودی حکومت کا منصوبہ بے نقاب

?️ 31 اکتوبر 2025سرینگر: (سچ خبریں) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر

پنجاب حکومت نے جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ رابطہ کرنا شروع کر دیا

?️ 21 اگست 2021لاہور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی جانب

یوکرائن کے معاملے میں پنٹاگون کا ایک بار پھر روس کو انتباہ

?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:امریکی وزات دفاع پنٹاگون نے یوکرائن کے معاملے میں ایک بار

حزب اللہ کے خوف سے صیہونی ریپڈ ری ایکشن بٹالین کی تشکیل

?️ 12 ستمبر 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت غیر قانونی طور پر اپنے وجود میں آنے کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے