اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا کہ گرین لائن بس کا کرایہ 15 سے 55 روپے ہوگا، گرین لائن منصوبے کا کرایہ سندھ حکومت طے کرے گی، لاسز کے بعد منافع ملنا شروع ہوتا ہے، گرین لائن پہلی لائن ہے، باقی لائنز اس کے ساتھ جڑیں گی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام نیا پاکستان میں شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2018 تک بسوں کی خریداری کیلئے کوئی اشتہار نہیں دیا گیا، وفاقی حکومت اور سندھ حکومت درمیان معاہدہ اپریل 2020 میں ہوا۔
گرین لائن منصوبے کا کرایہ سندھ حکومت طے کرے گی۔ گرین لائن بس کا کرایہ پندرہ سے پچپن روپے ہوگا، امکان ہے شروع میں گرین لائن بس کو سبسڈی دینا پڑے گی، سبسڈی کی رقم وفاقی حکومت دے گی،شروع میں لاسز ہوتے ہیں بعد میں منافع شروع ہوتا ہے، گرین لائن پہلی لائن ہے، باقی لائنز اس کے ساتھ جڑیں گی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کراچی گرین لائن بس منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت بنی تو گرین لائن منصوبے کی ذمہ داری گورنر سندھ نے لی، گرین لائن منصوبے میں گورنرسندھ نے اہم کردار ادا کیا، فروری 2016 میں گرین لائن کا منصوبہ منظور ہوا تھا، حکومت میں ہونے کے باوجود منصوبے کا انفراسٹرکچر بھی نہیں بنا، حیدرآباد سکھر موٹروے کا وزیراعظم جلد افتتاح کریں گے، یہ صرف سندھ کا نام لیتے ہیں اور عمران خان سندھ کیلئے کام کرتے ہیں، گرین لائن کا 2 ہفتے ٹرائل آپریشن ہوگا، کراچی کے بڑے نالوں پر قبضے کیے گئے، محمود آباد نالے کا کام مکمل ہوچکا ہے، آئندہ 10روز میں افتتاح ہوگا۔
کل ایک صاحب یہاں پر آگئے اور کہتے کہ یہ منصوبہ ہم نے بنایا تھا اس کا افتتاح ہم کریں گے، ن لیگ 28 ماہ میں گرین لائن منصوبے کا انفراسٹرکچر ہی نہیں بنا سکی، ان کے ذہن گرین لائن کا منصوبہ یہ تھا کہ ایک ٹریک بنائیں گے اور ساتھ جنگلا لگا دیں گے، جس میں بھی سریے کا استعمال ہوتا ہے اس طرح کے جنگلے بنانے کا ان کو بڑا شوق ہے، سرجانی سے دوڑتے دوڑتے لوگ نمائش تک پہنچ جائیں گے ان کے نزدیک شاید یہ گرین لائن منصوبہ تھا، کل ایک ٹی وی پر وہ کہہ رہے تھے کراچی کیلئے خون بہہ گیا، شہید ہوگیا، خدا کا واسطہ ہے بھئی کراچی کو خون نہ دیں کراچی کا حق جو آپ نے وفاقی حکومت ہوتے ہوئے بھی نہیں دیا، اس کے آڑے میں نہ آئیں۔
پھر کل ایک صاحب کا بیان تھا جنوری 2021 سے ہم نے ایس آئی ڈی سی ایل کو بسوں کیلئے پیسے دیے ہوئے ہیں، یہ وہی کمپنی ہے جس کو سندھ حکومت نے کہا کہ یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کو وفاقی حکومت استعمال کررہے ہیں، ویکسین تو آپ خرید نہیں سکتے، ویکسین وفاقی حکومت نے خرید کردی، اگلا اورنج لائن منصوبہ سندھ حکومت کو جلد بنالینا چاہیے تھا لیکن سندھ حکومت ابھی تک اس چھوٹے سے منصوبے کو نہیں بنا سکی، جبکہ وفاقی حکومت اگلے 3 ماہ میں سکھر حیدرآباد موٹروے کا افتتاح کردے، یہ 200 ارب کا منصوبہ ہے۔ آپ کا سندھ کا نام لیتے ہیں، عمران خان کی حکومت کام کرتی ہے۔