اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں آج سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا، وہ 5 سال کے بعد گزشتہ روز لندن سے واپس پاکستان واپس پہنچے تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحٰق ڈار منتخب سینیٹر ہیں، انہوں نے آج حلف اٹھایا ہے، ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اور توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح پہلے انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے، وہ اب بھی اس ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے دوستوں سے بھی عرض کروں گا کہ ہم نے ہمیشہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے، احتجاج میں بات کرنا آپ کا حق ہے، مائیک پر بات کریں، اس طرح ایوان کا تقدس پامال نہ کریں، دامن کسی کا بھی صاف نہیں ہے، آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ باقی رہی بات جو آپ (اپوزیشن) لوگوں کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں، آئین اور قانون ان تحفظات سے لاعلم اور لاتعلق ہے۔
سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون نے درست کہا کہ اس ایوان کا کوئی تقدس ہے، اور اس ایوان کا تقدس اس کی روایت کے ساتھ ہے، آج تک اس ایوان کی یہ روایت نہیں رہی کہ ایک شخص 2018 میں منتخب ہوتا ہے اس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو جاتا ہے، اس کے بعد وہ واپس آتا ہے، چار سال تک وہ نشست خالی رہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ایک آرڈیننس آتا ہے، اس آرڈیننس کے اوپر بھی بیٹھ جاتے ہیں، صرف اور صرف ایک شخص کو تحفظ دینے کے لیے، انہوں نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط بھی گئے کہ اتنے عرصے سے یہ سیٹ خالی ہے، اور اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو اس سیٹ پر دوبارہ انتخاب کروایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم شخصیات کو تحفظ دینے کے لیے چل رہا ہے، یہ آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا، یہ ملک ایک خاندان کی جاگیر بنتا جا رہا ہے،
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی‘ سے بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں۔
اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، ہم پاکستان کو اس میں سے نکالیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح ہم نے 99-1998 یا 14-2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے۔
یاد رہے کہ 22 فروری 2022 کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی نشست کا انگلینڈ سے ورچوئل حلف اٹھانے کے حوالے سے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جا سکتا۔
چیئرمین سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحٰق ڈار کے خط کا قانونی جائزہ لیا تھا جس میں انہوں نے برطانیہ سے ورچوئلی سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
انہوں نے تحریر کیا تھا کہ سینیٹ کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور اسحٰق ڈار کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے خط کے متن میں تحریر کیا تھا کہ ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے خط کی نقل اسحٰق ڈار کو ارسال کر دی تھی۔