اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا ہے کہ ہمیں ادارے میں ’نیوٹریلٹی‘ کے آثار نظر نہیں آرہے، ہمارے اراکین اسمبلی کو فون کرکے کہا جا رہا ہے آپ کا مستقبل پی ٹی آئی کے ساتھ شاید اتنا روشن نہ ہو، آپ کو دیگر آپشن کی طرف دیکھنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 36 گھنٹے کے دوران روپے کی قدر میں کمی سے قوم پر ساڑھے 4 ہزار ارب یا 45 ہزار کروڑ روپے کا قرض کا بوجھ بڑھ گیا ہے، آج ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین شرح پر ہے، انا پرستی کی بنیاد پر فیصلے کیے گئے، بڑکیں ماری گئیں کہ اب میں آگیا ہوں تو ڈالر 200 سے نیچے آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی بڑکوں کی وجہ سے ہزاروں کاروبار بند ہوگئے، لاکھوں مزدور بے روز گار ہوگئے، ڈالر کو مصنوعی طریقے سے روک کر پاکستان کو کھائی کے اندر پھینک دیا گیا، مسئلہ اب معاشی نہیں بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے پاس صرف 3ہفتوں کے زر مبادلہ کے ذخائر بچے ہیں، ان حکمرانوں نے قرض کے لیے اپنے بیرونی آقاؤں کے سامنے سر جھکانا ہے، اس کے لیے وہ کیا کیا مطالبات رکھیں گے ، مہنگائی تو بڑھے گی ہی، گزشتہ سال جولائی کے مہینے سے گیس کی قیمت بڑھائی جائے گی، پیٹرول، ڈیزل کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا، نئے ٹیکس لگنے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال کی وجہ وہ حکومت تبدیلی کا اقدام تھا، معاشی مشکلات کے علاوہ کونسے مطالبے ہونے والے ہیں، قومی سلامتی کو کونسے خطرات درپیش ہونے والے ہیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کون ذمے دار ہے اس صورتحال کا، کون جواب دے گا قوم کو، یہ تمام صورتحال سیاسی انتشار اور رجیم چینج آپریشن کے باعث پیدا ہوئی۔
اسد عمر نے کہا کہ اتنی مایوسی ملک میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، یہ بحران اس لیے پیدا ہوا کیونکہ ایک چلتے ہوئے جمہوری عمل کو رجیم چینج سازش کے تحت روکا گیا، 156 سیٹوں والے منتخب وزیراعظم کو ہٹا کر 84 سیٹوں والے کو وزیراعظم بنایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب کہا جا رہا ہے کہ نگران سیٹ اپ کو اب لمبا کھینچا جائے گا، 90 روز میں الیکشن نہیں ہوسکتے، کل نیا بیان دیا گیا کہ لکھا ہوا ہے کہ 90 روز میں الیکشن کرانے ہیں لیکن یہ نہیں لکھا ہوا کہ نہیں ہوئے تو کیا جائے، میں بتادوں یہ بات آئین میں لکھی ہوئی ہے اگر 90 روز میں الیکشن نہیں کرائے گئے تو آرٹیکل 6 کا مقدمہ درج ہوگا، غداری کے جرم کے تحت سزائے موت بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جاتے ہیں لوگ کہتے ہیں ہماری ان حکمرانوں سے جان چھڑائیں، اس وقت ملک کو جو حالات درپیش ہیں،1971 کے بعد کبھی اتنے خطرناک حالات پیدا نہیں ہوئے، 1970 اس لیے ہوا کیونکہ عوام کے مینڈیٹ کو نہیں مانا گیا، زور، جبر اور طاقت کا استعمال کرکے ملک کو 2 لخت کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج بھی وہی صورتحال ہے، قوم کا مقبول ترین لیڈر اس کے ساتھ کھڑا ہے اور دوسری جانب اس کو غیر قانونی مقدموں اور ظلم و جبر سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈلا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ میں نگران وزیر اعلیٰ کی تعیناتی کو چیلنج کردیا، اس کے علاوہ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جا رہا۔
اسد عمر نے کہا کہ اب پاکستان کی عدالتوں کا امتحان ہے، اس وقت پاکستان کے آئین پر حملہ کیا جا رہا ہے، قوم جمہوریت، آئین اور اپنے اداروں کے پیچھے کھڑی ہے، پوری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے، امید ہے کہ عدالتیں قوم کو مایوس نہیں کریں گی، زور زبردستی سے فیصلے کرانے کا وقت گزر گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ملک کی عدالتیں آئین توڑنے میں شراکت دار رہی ہیں، انہوں نے آئین کو توڑنے کی منظوری دی ہے لیکن یہ آئندہ کبھی پاکستان کے اندر نہیں ہونے والا، عدلیہ کو پتا ہے کہ قوم کہاں کھڑی ہے اور جانتی ہے کہ اس وقت آئین کو توڑنے کا نتیجہ کیا ہوگا۔
اسد عمر نے کہا کہ الیکشن ہونے ہونے ہیں، صوبوں کے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد عام انتخابات کا اعلان کرنا ہی پڑے گا اور پاکستان نئے مینڈیٹ کی جانب جائے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں مردم شماری کے بعد الیکشن کرانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا، یہ سراسر جھوٹ ہے، یہ کونسل اس طرح کا کوئی ماورائے آئین فیصلہ نہیں کرسکتی، اس وقت عمران خان کی مقبولیت کے خوف کے علاوہ الیکشن کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ نے فواد چوہدری کی گرفتاری کے حوالے سے غیر ذمے دارانہ بیان دیا، انہیں یہ نہیں دینا چاہیے تھا، کل فواد چوہدری کی ضمانت ہوجائے گی، ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسمبلی توڑنے کی صورت میں انتقامی کارروائی ہوگی، اس کو دیکھتے ہوئے ملکی مفاد کے لیے فیصلہ کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ جہاں تک ادارے کی نیوٹریلٹی کی بات ہے تو اس وقت ہمیں آثار نیو ٹریلیٹی کے نظر نہیں آرہے، ہمیں کیوں غیر جانب داری کے آثار نظر نہیں آرہے اس کی وجہ یہ ہے ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو فون کیے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فون کہا جا رہا ہے کہ آپ کا مستقبل پی ٹی آئی کے ساتھ شاید اتنا روشن اور بہتر نہ ہو، آپ کو خیال کرنا چاہیے، اس لیے آپ کو دیگر آپشن کی طرف دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ فواد چوہدری نے دو تین روز قبل کہا تھا کہ شاید 50 فیصد کچھ بہتری ہو، شاید کچھ ایریاز میں بہتری ہو لیکن مجموعی طور پر ہمیں بہتری نظر نہیں آتی، یہ بھی تاثر ہے، یہ کہا جارہا ہے کہ نگران حکومت آنے کے بعد جو ایکشن لیے گئے ہیں، جو انتقامی کارروائیاں کی گئی ہیں، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ نگران حکومت کے پیچھے کوئی بہت مضبوط ہاتھ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ دو روز کے اندر ڈالر کے ریٹ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا، روپے کی قدر گرنے سے پاکستان کے قرضے میں اربوں کا اضافہ ہوگیا، حکومت اب عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ ڈالے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر کا ریونیو اپنے ہدف سے 400 ارب روپے کم ہے، موجودہ حکمرانوں کی صورتحال یہ ہے کہ یہ بلکل لیٹ گئے ہیں، اگر حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا تو انہیں پیسے نہیں ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کو آنے کی دعوت دی ہے، جب یہ ان کے ساتھ معاہدہ کریں گے تو یہ عوام پر بہت بوجھ ڈالیں گے، پیٹرول، ڈیزل سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا، ٹیکسوں میں اضافہ ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت ہم پر تنقید کرتی تھی، اب ان کی حکومت میں ماہانہ 123 ارب بڑھ رہا ہے ، انہوں نے جو ٹارگٹ آئی ایم ایف کو دیے تھے، یہ اس سے 800 ارب روپے پیچھے ہیں، اس وجہ سے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھیں گی، جو بجلی کا یونٹ 16 روپے اور 36 روپے ہے وہ 50 روپے سے کم نہیں ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مہنگائی کا نیا طرفان آنے والا ہے، یہ مہنگائی جو ابھی 32 فیصد پر ہے وہ 40 سے 50 فیصد تک جاتی نظر آئی گی، کنزیومر پرائس انڈیکس جو اس وقت 25 فیصد پر ہے وہ 30 سے 35 فیصد پر جاتا نظر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے بعد مزید کاروبار بند ہوں گے، پہلے ہی ملک میں بہت بے روزگاری ہے جو اب مزید بڑھ جائے گی، ہمارے دور میں جو معشیت 5 سے 6 فیصد پر بڑھ رہی تھی وہ اب بقول ان کے ایک سے ڈیڑھ فیصد ہے جب کہ ہمارے مطابق یہ منفی رہے گی، ملکی معیشت جام ہوگئی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ مفتاح اسمٰعیل نے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کرنا شروع کیا اور اسحٰق دار نے اس کو انجام تک پہنچایا۔