اسلام آباد: (سچ خبریں) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو قرض کی دوسری قسط جاری کرتے ہوئے نئی شرائط بھی پیش کر دیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مطالبات میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مزید اضافہ نہ کیا جائے، صوبوں کو رواں مالی سال کیلئے 401 ارب روپے کا پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا، صوبائی حکومتیں اخراجات کو کم کریں، گذشتہ دس سال سے اجناس کی خریداری کے واجبات ادا کریں، ایف بی آر شناخت شدہ ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کرے، ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے مانیٹرنگ سسٹم تیار کرے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ایف بی آر بجلی بلوں کے ذریعے انکم ٹیکس وصولی کیلئے اقدامات کرے، ٹیکس نیٹ سے باہر دکانداروں کی رجسٹریشن شروع کی جائے گی، معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلئے 145 ادارے اپنی معلومات ایف بی آر کو دیں گے، حکومتی ڈسکوز کا انتظامی کنٹرول رواں سال نجی شعبے کے حوالے کیا جائے گا، رواں سال کیپٹو پاور پلانٹس کی گیس سپلائی بند کر دی جائے، کیپٹو پاور پلانٹس کے باعث بجلی کی کیپیسٹی ادائیگی میں اضافہ ہوا، فرٹیلائزر پلانٹس کی گیس کی قیمت دیگر صنعتوں کے برابر کی جائے گی، ساورن ویلتھ فنڈ کی کمپنیوں کو حکومتی کمپنیوں کے قانون کے تحت ہی چلایا جائے گا۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نگران حکومت نے آئی ایم ایف کو ایمرجنسی ٹیکس وصولی پلان بھی پیش کر دیا ہے، جس کے تحت رواں مالی سال ٹیکس وصولی میں کمی کی صورت میں نئے اقدامات تیار کیے گئے ہیں، چینی پر 5 روپے فی کلو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس سے ماہانہ 8 ارب روپے کی اضافی آمدن ہو گی، ٹیکسٹائل اور لیدر پر جی ایس ٹی 15 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جائے گا، اس سے ایک ارب روپے ماہانہ اضافی آمدن ہو گی۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مشینری کی درآمد پر ایک فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے سے 2 ارب روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی، انڈسٹری کے خام مال کی درآمد پر اعشاریہ پانچ فیصد ٹیکس بڑھانے سے 2 ارب روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی، خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے سے ایک ارب 50 کروڑ روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی، ٹھیکوں پر ودہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد بڑھانے سے ایک ارب 50 کروڑ روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی، کمرشل خام مال درآمدات پر ایک فیصد اضافی ٹیکس سے ایک ارب روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی، ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے سے ایک ارب روپے ماہانہ کی اضافی آمدن ہو گی۔