اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے پاکستان کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت ملک میں ترجیحی سرمایہ کاروں کا گروپ بنانے یا بگاڑنے کے خلاف اور اپنے کاروباری سودوں میں شفافیت اور احتساب یقینی بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان نے ماہرین اقتصادیات اور صحافیوں کو بتایا کہ دورہ پاکستان پر آنے والے آئی ایم ایف مشن نے ایس آئی ایف سی کے قیام کی ضرورت کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں اور استفسار کیا ہے کہ کیا اس کا قیام اثاثوں کی فروخت پر اثرانداز ہوگا؟
یاد رہے کہ پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں سابق وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں 17 جون کو باضابطہ طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں 9 وفاقی وزرا کے علاوہ آرمی چیف سمیت اہم فوجی افسران کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
یہ فورم 2 جون کو خلیجی ممالک سے زراعت، معدنیات، دفاع، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر جہانزیب خان نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سرمایہ کاروں کے ساتھ ترجیحی رویہ نہ اپنانے کی تجویز دی گئی ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان معاملات میں شفافیت اور احتساب سب سے اوپر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد ملک کے مفاد میں ہے، امرا پر مزید ٹیکس لگانے کے لیے آئی ایم ایف کی تجویز پر عملدرآمد میں اب کوئی پیچیدگی نہیں رہی، کیونکہ عوام پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام کا مکمل بوجھ اٹھا چکے ہیں اور اب یہاں سے معاملات صرف آسانی کی طرف جانے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مسئلہ درکار ایڈجسٹمنٹ میں تاخیر یا جزوی نفاذ کی وجہ سے تھا، آئی ایم ایف کی ٹیم ایس آئی ایف سی کے حوالے سے بریفنگ اور وضاحتوں سے مطمئن ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر جہانزیب خان نے کہا کہ سرحد پار اسمگلنگ اور سٹہ بازی کے خلاف انتظامی اقدامات نے روپے کی حقیقی قدر جاننے میں بہت مدد کی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ شرح تبادلہ میں کوئی مداخلت نہیں کی گئی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے پالیسی سطح کے مذاکرات کے دوران زیادہ تر شعبوں کا احاطہ کیا اور کسی ایک نکتے پر اعتراض باقی رہ گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ روز دونوں فریقین کے درمیان اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے پے در پے تفصیلات کا تبادلہ ہوا اور آج مذاکرات کسی مثبت نتیجے پر پہنچنے کی توقع ہے۔
اس کے بعد آئی ایم ایف مشن جولائی میں 9 ماہ کے لیے دستخط کیے گئے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلی سہ ماہی کے جائزے کے کامیاب اختتام کی منظوری کے لیے پاکستان کا کیس ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے رکھے گا، اِس سے پاکستان کو اگلے ماہ کے اوائل میں 71 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط موصول ہو جائے گی۔
علاوہ ازیں آج وفاقی کابینہ کی جانب سے گزشتہ سال غیر ملکی زرمبادلہ کے غیر مستحکم کاروبار کی وجہ سے بینکوں کی غیر معمولی کمائی کی بنیاد پر ان پر ’ونڈ فال ٹیکس‘ عائد کیے جانے کی توقع ہے۔