اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے 3 ارب ڈالر کے معاہدے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ آئی ایم ایف کا یہ معاہدہ بنیادی اصلاحات کرنے کا ایک اور موقع ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ جب تک ہم اصلاحات نہیں کرتے، پاکستان کثیرالجہتی قرض دہندگان کے رحم و کرم پر رہے گا اور عوام حکومتوں کی اسٹرکچرل اور حکمرانی کی ناکامیوں کی قیمت ادا کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر پاکستان کے لیے بڑی خوشخبری ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کا نیا معاہدہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارکباد دیتا ہوں، جن کی ذاتی دلچسپی، مداخلت، اور آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے متعدد بار بات کرنے کے بعد معاہدہ ہوا۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدہ ڈیفالٹ کے خلاف بہترین انشورنس ہے، اب ان شا اللہ ڈیفالٹ کے بادل چھٹ جائیں گے، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کی طلب دھیرے دھیرے کم ہو جائے گی، اور کاروباری ماحول میں ایک نئی امید پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاہدے تک پہنچنے میں تقریباً 9 ماہ ضائع کیے لیکن پاکستان اب مضبوطی سے صحیح راستے پر واپس آگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزرا اور سیکریٹریز کی معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں قابل تعریف ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز (30 جون) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ ہوگیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس کا اعلان قرض دہندہ ادارے کی جانب سے کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی حمایت کے لیے پالیسیوں پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے’۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات حالیہ بیرونی جھٹکوں سے معیشت کو مستحکم کرنے، میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے، کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے میں حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ایس بی اے پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کرے گا۔