اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ وہ شہری جو اپنی سم کارڈز بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں انہیں اگلے سال سے فی سم 200 روپے چارجز دینے ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے چارجز کا اطلاق ملک بھر میں (بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر) یکم جنوری 2024 سے ان سم کارڈز پر ہوگا، جو 6 ماہ سے کم مدت میں صارفین کے استعمال میں ہیں۔
پی ٹی اے نے شہریوں کو 31 دسمبر تک بغیر کسی چارجز کے سم واپس کرنے یا ان کو خارج کرنے کا وقت مہیا کیا ہے، مزید بتایا کہ ایسا کرنے سے صارفین سم بند کرانے کے چارجز سے بچ جائیں گے اور سم کارڈز کے ذمہ دارانہ استعمال کے لیے تعاون فراہم کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ ان کیسز پر ایک دفعہ چھوٹ دی جائے گی، جہاں صارفین کے علم میں لائے بغیر یا ان کی اجازت کے بغیر غیر قانونی سمز جاری کی گئی ہیں۔
ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے اس فیصلے سے تمام ٹیلی کام صارفین کو بلا تعطل معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے قومی سلامتی اور سیکیورٹی کے لیے پُر عزم ہے۔
موبائل استعمال کرنے والے صارفین اپنے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ سم کی حیثیت کی تصدیق cnic.sims.pk کی ویب سائٹ پر یا اپنا شناختی کارڈ نمبر 668 پر میسج بھیج کےکر سکتے ہیں۔
یہ قدم 2016 میں شروع ہونے والے ایک مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد موبائل آپریٹرز کی جانب سے بے دریغ مفت سم کارڈز کی فراہمی اور ان کے غلط استعمال سے متعلق خدشات کو دور کرنا ہے۔
پی ٹی اے کی جانب سے فراہم کردہ دستاویز میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ کچھ صارفین جان بوجھ کر یا غیر ارادی طور پر اپنی سمز غیر متعلقہ شخص کو اکثر مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے دے دیتے ہیں، ان سمز کو شناخت کے بعد استعمال کرنے والے بند کر دیتے ہیں جس سے وہ منقطع ہوجاتی ہے، اس چکر کو دوبارہ دہراتے ہوئے یہ صارفین مختلف افراد سے دوبارہ سم حاصل کرلیتے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں پی ٹی اے نے 4 موبائل آپریٹرز کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کیا، جس میں سم کو ڈس اون کرنے کے چارجز کے حوالے سے مشاورت کی گئی، جاز، ٹیلی نار اور زونگ نے 200 روپے سے 500 روپے کے درمیان رکھنے کی تجوز دی، جبکہ یو فون نے چارجز یکساں رکھنے کی حمایت کی۔
پی ٹی اے نے اس بات پر زور دیا کہ فراڈ کرنے والے افراد مفت سم بند کرنے کے عمل سے ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، کیونکہ وہ با آسانی نئی سم حاصل کر لیتے ہیں۔
پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ صارفین کے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ غیر متعلقہ سمز کے حوالے سے ان کے خدشات دور کریں کیونکہ ایسے صارفین کو ایسی سمز کی ملکیت تسلیم نہ کرنے کی قیمت نہیں دینی چاہیے۔