لندن(سچ خبریں) برطانیہ میں ہونے والی ایک بڑی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد جن افراد کے خون میں شوگر کی سطح اچانک کم ہو جاتی ہے، ان کو ہر وقت بھوک کا احساس ستاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسروں کی نسبت دن بھر میں سیکڑوں زیادہ کیلوریز جزوِ بدن بنا لیتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں ایک بڑی تحقیق کی گئی جس میں مختلف ممالک کے سائنس دان شریک تھے، یہ تحقیق اس سوال پر مبنی تھی کہ کچھ لوگوں کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع کیے گئے ہیں۔
اس تحقیق کا تعلق ایک اہم پروگرام PREDICT سے ہے، یہ دنیا میں سب سے بڑا غذائیت سے متعلق تحقیقی پروگرام ہے، جو حقیقی زندگی کے مختلف حالات میں کھانے کے رد عمل کو دیکھتا ہے۔اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آخر کچھ افراد کو تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے
تحقیق میں شامل 1070 افراد پر 2 ہفتے تک روایتی اور من پسند ناشتے کے حوالے سے خون میں شوگر کے رد عمل اور صحت سے متعلق دیگر ڈیٹا کو جانچا گیا، روایتی ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسے اجزا موجود تھے۔
تحقیقی مطالعے کے دوران ان افراد کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول دیکھا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ جسم شکر کو کس حد بہتر طریقے سے جزو بدن بناتا ہے، ایک طرف خون میں شوگر کی سطح کو مسلسل جانچنے کے لیے انھیں گلوکوز مانیٹر دیے گئے، دوسری طرف جسمانی سرگرمیوں اور نیند کی نگرانی کے لیے wearable device سے کام لیا گیا، اس کے علاوہ بھوک اور جسمانی چوکسی کی سطح کو بھی ایک فون ایپلی کیشن کی مدد سے ریکارڈ کیا گیا۔
ڈیٹا کے تجزیے معلوم ہوا کہ کچھ افراد کو کھانے کے 2 سے 4 گھنٹے بعد شدید بھوک محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خون میں شوگر کی سطح بہت تیزی سے گر جاتی ہے، جس کی وجہ سے بھوک میں 9 فی صد اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً نصف گھنٹے قبل اگلی غذا کھالیتے ہیں، ایسے افراد ناشتے کے 3 سے 4 گھنٹے بعد دوسروں کے مقابلے میں 75 اور دن بھر میں 312 اضافی کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔