🗓️
سچ خبریں: عراقی عراقی سپریم اسلامی اسمبلی کے ترجمان نے شہید امیرعبداللہیان کے فلسطینی کی حمایت میں مرکزی کردار کی نشاندہی کرتے ہوئے زور دیا کہ اس عظیم انسان کا چلے جانا ہم سب کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران کے مرحوم وزیر خارجہ شہید ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے ایک یورپی وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ عالمی برادری کو اسلامی جمہوریہ ایران اور جنرل قاسم سلیمانی کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے عالمی امن اور سلامتی میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پاکستان تعلقات کو گہرا کرنے میں امیر عبداللہیان کا کردار نمایاں رہا
شہید ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان کے تشییع جنازہ میں 65 سے زیادہ ممالک کے صدور، وزراء، بادشاہوں اور حکومتی نمائندوں نے شرکت کی جو اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے شہید امیرعبداللہیان کی حیثیت اور خطے کے اتحاد کو برقرار رکھنے کے میں ان کی کوششوں کی اہمیت کی واضح دلیل ہے۔
اس سلسلے میں عراقی مجلس اعلیٰ اسلامی کے ترجمان اور سیاسی امور کے ماہر علی فاضل الدفاعی شہید امیرعبداللہیان کی شخصیت اور ان کے کارناموں کے بارے میں اس طرح کہتے ہیں:
ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے محترم اور مرحوم صدر سید ابراہیم رئیسی ، اس ملک کے مرحوم وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان اور ان کے ہمراہ وفد کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے المناک حادثے کی خبروں کو فکر مندی سے دیکھ رہے تھے، اس خبر کے سوشل میڈیا پر پھیلتے ہی عراقی عوام نے دعا مانگنی شروع کر دی اور خداوند متعال سے درخواست کی کہ ہیلی کاپٹر کے مسافروں کو بچا لے اور انہیں صحیح سلامت واپس لائے، یہ ایران کے ساتھ عراقی قوم کی ہمدردی اور یکجہتی کا آغاز تھا۔
ہیلی کاپٹر کے ملبے اور شہداء کے جسموں کی خبریں اور تصاویر موصول ہونے کے بعد ہمارا دن بہت غمگین گزرا، ایسا غم تھا جیسے یہ ایک ذاتی مصیبت ہو ، عراقی لوگ اپنی محافل، یونیورسٹیوں اور کام کی جگہوں پر ایک دوسرے کو تعزیت پیش کر رہے تھے اور ہمدردی کا اظہار کر رہے تھے۔
عراقی حکومت نے بھی فوراً اس سانحے کے اگلے دن کو عراق میں سرکاری اور عوامی سوگ کا دن قرار دیا اور ہمارے ملک کے مختلف مقامات سے عوامی وفود، سیاسی جماعتیں، ثقافتی مراکز اور سماجی کارکنان بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے نیز نجف اشرف، کربلا اور بصرہ میں ایرانی قونصل خانوں کے سامنے جمع ہوئے۔
اس کے علاوہ عراقی اعلیٰ سطح کے سرکاری وفود بھی شہداء کی تشییع جنازے کے دن تہران میں موجود تھے ، ان وفود کی قیادت وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی، وفاقی عدالت کے سربراہ محمد جاسم العمیری ، متعدد وزراء اور گورنروں کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ کے اسپیکر محسن المندلاوی اور پارلیمنٹ کے متعدد اراکین، پارلیمانی بلاکس کے سربراہان اور جماعتوں کے رہنماؤں نے کی، عراقی کردستان کے سربراہ نے بھی ایران میں مقیم دیگر عراقی شخصیات اور گروہوں کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کی، یہ سب عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور دونوں قوموں کے درمیان گہری تاریخی، دینی اور انسانی بنیادوں پر مبنی رشتے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اسی طرح، عراق کے اعلیٰ مرجع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے بیان نے عراقی عوام پر گہرا اثر ڈالا؛ جہاں انہوں نے تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے اس سانحے پر بہت افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور اسے ایرانی قوم کے لیے ایک بہت بڑا المیہ قرار دیا۔
انہوں نے شہید امیرعبداللہیان کے بارے میں مزید کہا کہ 2019 میں عراقی سپریم اسلامی اسمبلی کے ایک گروپ کی قیادت کرتے ہوئے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے پر گیا تھا ، وہاں شہید حسین امیرعبداللہیان، جو اس وقت ایرانی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر تھے، سے ملاقات ہوئی،ہم نے علاقائی امور اور چیلنجوں کے بارے میں نیز عراق اور ایران کے مستحکم تعلقات اور دونوں ممالک کے عوام کے مضبوط روابط پر گفتگو کی۔
میں شہید امیرعبداللہیان کی شخصیت کے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ اپنے مؤقف میں اعلیٰ درجے کی صاف گوئی اور بہادری کے حامل تھے، وہ اسلامی انقلاب کی بنیاد پر اپنائی گئی پالیسی پر مکمل یقین رکھتے تھے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کو پوری طرح محسوس کرتے تھے ،اسی لیے اس کی نمائندگی کے لیے کوشاں تھے، شہید امیرعبداللہیان کبھی بھی داخلی یا خارجی مخالفین کے خلاف کمزوری یا ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔
شہید امیرعبداللہیان کی مضبوط اور پر اعتماد شخصیت کے علاوہ، ان کے پاس موجود عہدوں کے باوجود ان میں بہت زیادہ انکساری تھی اور اسلامی آداب ان کے رویے میں نمایاں طور پر نظر آتے تھے، اسی لیے وہ ان سب کے دلوں میں جلد ہی داخل ہو جاتے تھے جن کے ساتھ ان کا واسطہ پڑتا تھا، عربی زبان پر ان کی مہارت نے علاقے میں ان کے لیے اچھے مواقع پیدا کیے اور اس سے انہیں مختلف عرب ممالک کے سرکاری حکام کے ساتھ ذاتی روابط قائم کرنے میں بڑی مدد ملی۔
شہید امیرعبداللہیان ایک مزاحمتی شخص تھے اور آزادی بخش تحریکوں نیز تمام مستضعفین کے حامی تھے جس کی وجہ سے ان کے مخالفین بھی ان کا احترام اور ان سے محبت کرتے تھے، ایران کی بین الاقوامی پالیسی میں ان کا ایک خاص نظریہ تھا جو اس اصول پر مبنی تھا کہ علاقے اور ایران کی طاقت ایک دوسرے سے جڑی، مؤثر اور ممتاز ہونی چاہیے۔
خداوند متعال شہید امیرعبداللہیان سے راضی ہو، وہ ہمیشہ عراق کی اہمیت اور اس ملک کے علاقائی کردار پر زور دیتے تھے نیز عراقی حکومت اور عوام دونوں سطح پر دوستانہ تعلقات برقرار کرتے تھے، وہ عراق کو ایک پڑوسی ملک نہیں بلکہ ایک اتحادی کے طور پر دیکھتے تھے اور اگر یہ المناک حادثہ نہ ہوتا اور ہم انہیں نہ کھوتے تو عراق اور ایران کے درمیان مختلف امور میں بڑے پیمانے پر کام، تعاون اور ہم آہنگی کے مواقع موجود تھے جو دونوں ممالک کے عوام اور پورے علاقے کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتے تھے۔
شہید حسین امیرعبداللہیان کی نمایاں خصوصیات میں ان کی متعدد عہدوں میں ان کی شاندار مہارت شامل تھی جس نے انہیں سیاسی اور سفارتی کام میں اعلیٰ قابلیت اور بصیرت عطا کی، شہید ڈاکٹر امیرعبداللہیان صرف ایک نظریاتی ماہر نہیں تھے بلکہ وہ عملی طور پر مختلف صورتحال اور چیلنجوں کا سامنا کرتے تھے۔
شہید امیرعبداللہیان نے اہم مسائل پر خاص مہارت حاصل کی، جن میں جوہری معاہدے کی بحالی پر ہونے والے مذاکرات، سات سال بعد ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی اور روس اور چین کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدے شامل ہیں، علاوہ ازیں، انہوں نے مسئلہ فلسطین کی حمایت میں مرکزی کردار ادا کیا؛ یہاں تک کہ بین الاقوامی محافل میں انہیں فلسطین کا کھلا حامی کہا جاتا تھا۔
شہید امیرعبداللہیان نے مشرق کی طرف جھکاؤ اور چین، روس اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات نیز معاہدوں کے ذریعے پیچیدہ مسائل پر قابو پانے کے لیے مثبت ہم آہنگی کی کوشش کی۔
اس دوران، شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی، جو حقیقت میں آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے تھے، نے ملک کے امور کو چلانے میں ایران کی ایک مضبوط، انقلابی اور دانا شخصیت کو پیش کیا، شہید حسین امیرعبداللہیان بین الاقوامی محافل میں اور مشرق و مغرب کے ممالک کے ساتھ مذاکرات میں اس نقطہ نظر کو نافذ کرنے کے ذمہ دار تھے اور اس میدان میں اپنی بہادری اور محنت سے کامیاب ہوئے۔
خلیج فارس اور علاقے کے بعض ممالک کے اسرائیلی حکومت کے ساتھ ذلت آمیز معاہدوں کے بعد، جب فلسطین کو فراموش کیا جا رہا تھا اور امریکہ اسے صرف ایک تاریخی کہانی بنانے کی کوشش کر رہا تھا تو اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین کی حمایت میں اپنے مؤقف کو برقرار رکھا اور مسئلۂ فلسطین کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا اور اسے ایرانی انقلاب اور اسلامی نظام کے ایک مستقل اصول کے طور پر متعارف کرایا۔
صہیونی حکومت کے حامی مغربی ممالک کی سلامتی کونسل اور اس کی قراردادوں پر وسیع تر دباؤ کے باوجود، شہید امیرعبداللہیان کی فلسطینی عوام کے دفاع میں آواز بہت مضبوط تھی اور وہ ہمیشہ غزہ کے خلاف صہیونی نسل کشی کے بارے میں بین الاقوامی انسانی مؤقف اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے رہے۔
شاید شہید امیرعبداللہیان کے نمایاں ترین اقدامات میں سے ایک ان کے بین الاقوامی دورے تھے، جن میں عراق، لبنان، شام اور قطر کے دارالحکومت شامل تھے، وہ طوفان الاقصی آپریشن اور غزہ کے علاقے میں خطرناک تبدیلیوں کے بعد صاف گوئی سے اسرائیلی قبضہ کاروں کے خلاف نئے محاذ کھولنے کی بات کرتے تھے، اس لیے کہ صہیونی قبضہ کاروں نے غزہ میں عام شہریوں، خصوصاً بچوں اور خواتین کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا، غزہ کے تمام بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا، اسپتالوں پر بمباری کی، گھروں کو تباہ کیا اور صحافیوں کو قتل کیا۔
مزید پڑھیں: خطے کے استحکام میں شہید ابراہیم رئیسی اور امیر عبداللہیان کیا کردار رہا
اسلامی جمہوریہ ایران نے فلسطین کے بارے میں نمایاں، بے مثال اور شجاعانہ اور منصفانہ کردار شہید امیرعبداللہیان کے ذریعے ادا کیا، ان کی بین الاقوامی محافل میں فعال اور مؤثر موجودگی نے دنیا بھر میں صہیونی حکومت کے جرائم کے خلاف ردعمل کی لہر پیدا کی، ان کی بے پناہ محنت، شجاعت اور اعلیٰ مہارت نے انہیں مزاحمتی محاذ کے وزیر خارجہ کا لقب دیا۔
ہم ایسی اعلیٰ سیاسی اور سفارتی شخصیت کو اس طرح بیان نہیں کر سکتے جس کے وہ حقدار ہیں، اس وقت حقیقت بیان کرنے والا واحد لفظ یہ ہے کہ ان کا چلا جانا نہ صرف ایران بلکہ سب سے پہلے فلسطین مقصد اور دوسرے نمبر پر دنیا بھر کے آزاد لوگوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
مشہور خبریں۔
چین اور مغربی سوشل نیٹ ورکس
🗓️ 1 جنوری 2022سچ خبریں: کمپنیوں اور کمپنیوں نے رپورٹ کیا کہ چین اپنے رائے
جنوری
پاکستان ریلوے کا ایم ایل ون پر جدید ترین فائبر آپٹک نیٹ ورک بچھانے کا معاہدہ
🗓️ 4 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کے معروف فائبر برانڈ بینڈ آپریٹر سائبر
ستمبر
سعودی عرب کی پاکستان کو تیل فروخت کرنے کے لئے 1.5 بلین ڈالر کی امداد
🗓️ 22 جون 2021پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اسے سعودی تیل کے وسائل اور
جون
روس نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو شرمناک قرار دے دیا
🗓️ 5 اپریل 2022اسلام آباد(سچ خبریں)روس نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکا کی جانب
اپریل
الیکشن سروے پر پابندی صرف انتخابی دن کی حد تک ہے، سرکاری وکیل کا عدالت میں بیان
🗓️ 9 جنوری 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن سروے پر پابندی کےخلاف دائر
جنوری
الیکشن سے متعلق بانی پی ٹی آئی کا قوم کے نام پیغام
🗓️ 30 جولائی 2024سچ خبریں: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے کہا
جولائی
بن زاید اور بن سلمان کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
🗓️ 25 جولائی 2023سچ خبریں:انگریزی اخبار ٹیلی گراف نے مشرق وسطیٰ کے ایک رپورٹر جیمز
جولائی
بھارت میں کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے مدنظر متعدد ممالک نے طبی امداد بھارت پہونچا دی
🗓️ 28 اپریل 2021نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں ان ان دنوں کورونا وائرس نے
اپریل