لکھنئو (سچ خبریں) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف آئے دن تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور مسلمانوں کو صرف اس جرم میں کہ وہ گوشت کا استعمال کرتے ہیں مار دیا جاتا ہے اور اب تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہندو دہشت گردوں کے تشدد کا نشانہ بننے والے مسلمان کو تحفظ دینے کے بجائے اسی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق محمد شاکر کو بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مراد آباد میں چند افراد کے گروپ نے تشدد کا نشانہ بنایا جو خود کو گاؤ رکشک کہہ رہے تھے، ویڈیو میں محمد شاکر کے ارد گرد متعدد افراد کے گروپ کو جمع دیکھا گیا اور منوج ٹھاکر نامی شخص نے شاکر کو لاٹھی سے مارنا پیٹنا شروع کردیا، ملزمان کے تشدد کے باعث محمد شاکر زمین پر گر گئے اور رحم کی درخواست کرتے رہے۔
پولیس نے متاثرہ شخص کے بھائی کی مدعیت میں حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا، تاہم اپنی مرضی سے محمد شاکر کے خلاف بھی علیحدہ مقدمہ درج کر لیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق محمد شاکر کے خلاف مقدمہ جانور کو قتل کرنے، ممکنہ طور پر کورونا پھیلانے والا عمل کرنے اور کورونا لاک ڈاؤن گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر متعلقہ دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
علاقے میں تعینات سینیئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ محمد شاکر کو گرفتار کیا گیا لیکن جیل میں نہیں ڈالا گیا کیونکہ ان کے خلاف الزامات قابل ضمانت تھے۔
دوسری جانب مراد آباد پولیس نے کہا کہ مسلم شخص پر حملہ کرنے والے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ 2 مفرور ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ محمد شاکر پر تشدد کا آغاز کرنے والا منوج ٹھاکر بھی مفرور ملزمان میں شامل ہے، مراد آباد پولیس کے سربراہ پربھاکر چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں گوشت کرنے والے شخص پر تشدد کی ویڈیو موصول ہوئی تھی اور ہم نے مقدمہ درج کر لیا ہے، جبکہ تمام ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔
شاکر کے بھائی نے مقدمے میں موقف اختیار کیا کہ ان کے بھائی 50 کلو بھینس کا گوشت لے کر جارہے تھے جب منوج ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے ان کا راستہ روکا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نے شاکر سے 50 ہزار بھارتی روپوں کا مطالبہ کیا اور پھر انہیں مارنا شروع کردیا اور پولیس کے پاس نہ جانے کی بھی دھمکی دی۔
دوسری جانب مرکزی ملزم نے اپنے دفاع میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس شخص کو روکنے کی کوشش کی لیکن اس نے اپنی سواری سے اپنے چوٹ پہنچائی، دو لاٹھیوں سے کسی کو مارنا جرم ہے تو کیا کسی کو قتل کرنے کی کوشش کرنا جرم نہیں؟ میں گائے کو ذبیحہ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن اب پولیس مجھے دھمکیاں دے رہی ہے۔