سچ خبریں:ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کو امریکہ کے حوالے کر دے گا
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کو امریکہ کے کنٹرول میں دے دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں لوگوں کے رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں، انہیں منتقل ہونا چاہیے: ٹرمپ
ٹرمپ، جن کے غزہ سے متعلق حالیہ بیانات کو عالمی سطح پر شدید تنقید اور مذمت کا سامنا ہے، نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشال پر لکھا کہ فلسطینی، بشمول چاک شومر جیسے افراد، پہلے سے زیادہ محفوظ اور جدید گھروں میں آباد ہو چکے ہیں، جہاں انہیں خوشحالی، آزادی اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ عالمی ترقیاتی ٹیموں کے ساتھ مل کر غزہ کی تعمیر نو کا آغاز کرے گا، جس سے یہ دنیا کے سب سے جدید اور شاندار علاقوں میں شامل ہو جائے گا۔
ٹرمپ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ غزہ میں استحکام قائم رہے گا اور اس منصوبے کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں ہوگی،ٹرمپ کے ان بیانات کے بعد ڈیموکریٹک کانگریس مین الیگزینڈر گرین نے کانگریس میں ان کے مواخذے (Impeachment) کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ دیا،گرین نے کہا کہ ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول کا دعویٰ اور اسے ‘بحیرہ روم کے ساحل’ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ نسل کشی (Ethnic Cleansing) کے مترادف ہے۔ ان کے شرمناک اقدامات کے سبب، ان کے خلاف استیضاح کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس منصوبے کا اعلان کیا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل آیا۔
چین نے بھی ٹرمپ کے اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت پر زور دیا،چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری رائے میں، جنگ کے بعد فلسطین کو خود فلسطینیوں کے زیر انتظام ہونا چاہیے، اور ہم غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ پر قبضہ کرنے کا ٹرمپ کا خیالی منصوبہ بے نقاب
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ بندی کو ایک موقع کے طور پر استعمال کریں تاکہ دو ریاستی حل کے ذریعے مشرق وسطیٰ میں مستقل امن قائم کیا جا سکے۔