سچ خبریں: امریکی اور صیہونی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے لبنان میں جنگ بندی کے لیے کچھ غیرمعمولی شرائط پیش کی ہیں جنہیں آج امریکی سفیر کے لبنان کے دورے کے دوران لبنانی حکام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
امریکی ویب سائٹ اکسیوس نے اس ملک کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ صیہونی ریاست نے گزشتہ ہفتے ایک دستاویز پیش کی ہے جس میں لبنان میں جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی حل کی شرائط بیان کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصر اور قطر کے وزرائے خارجہ کا لبنان اور غزہ کی تازہ صورتحال پر تبادلہ خیال
اکسیوس کے مطابق یہ دستاویز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے امریکی سفیر ہوکسٹین کی بیروت روانگی سے پہلے وائٹ ہاؤس کو بھیجی گئی تھی۔
صیہونی ویب سائٹ والا اور اخبار ہارٹیز سمیت صیہونی ذرائع ابلاغ نے اس خبر کی تصدیق کی اور کہا کہ اس دستاویز کے مطابق دونوں طرف کے پناہ گزینوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے کی اجازت دینی ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت نے اس دستاویز میں ایک اور عجیب شرط پیش کی ہے، جس میں اسرائیل کو یقین دہانی کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ حزب اللہ مستقبل میں اپنی افواج کو دوبارہ مسلح نہیں کرے گی۔
اسرائیلی فوج اس شرط پر زور دے رہی ہے تاکہ حزب اللہ کو مسلح ہونے سے روکا جا سکے، اس کے ساتھ، ایک اور غیرمعمولی شرط میں صیہونی جنگی طیاروں کو لبنانی فضائی حدود میں آزادانہ پرواز کرنے کی اجازت کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
والا سایٹ نے مزید لکھا ہے کہ ہوکسٹین آج اس دستاویز کو لبنانی حکام کے ساتھ تبادلہ خیال کے لیے پیش کریں گے۔
صیہونی حکومت کی ان شرائط کو اتنا عجیب اور ناقابل قبول قرار دیا جا رہا ہے کہ امریکی ویب سائٹ اکسیوس نے لکھا کہ زیادہ تر امکان ہے کہ لبنانی حکام حتیٰ عالمی برادری بھی ان شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
مزید پڑھیں: غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کے بارے میں مصر اور سعودی عرب کا بیان
ایک امریکی عہدیدار نے اس حوالے سے کہا کہ اسرائیل کی یہ شرائط لبنان کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی ہیں۔