افغانستان میں ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لیئے امریکا نے نئے بہانے بنانا شروع کردیئے

افغانستان میں ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لیئے امریکا نے نئے بہانے بنانا شروع کردیئے

?️

واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ کیئے لیکن آخر میں اسے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوگیا جس کے بعد اب امریکی صدر نے افغانستان سے بھاگنے میں ہی اپنی خیریت سمجی ہے لیکن امریکا نے اپنی اس شکست کو چھپانے کے لیئے نئے نئے بہانے بنانا شروع کردیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے افغانستان سے انخلا کے امریکی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک سے دہشت گردی کا خطرہ کہیں اور منتقل ہوگیا ہے اور واشنگٹن کو چین اور وبائی امراض جیسے چیلنجز پر وسائل خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر کے حملوں کے 20 سال مکمل ہونے سے قبل امریکا، افغانستان سے تمام فوجیں واپس بلالے گا، گزشتہ سال طالبان کے ساتھ متفقہ ڈیڈ لائن کے چار ماہ بعد ہونے والا غیر مشروط انخلا طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امن مذاکرات میں تعطل کے باوجود ہورہا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز اور امریکی جرنیلوں بشمول سابق مسلح افواج کے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس نے مؤقف اپنایا ہے کہ یہ اقدام ملک کو تشدد کی مزید گہرائی میں ڈال سکتا ہے اور امریکا کے لیے دہشت گردی کا خطرہ بن سکتا ہے۔

انٹونی بلنکن نے امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کے ایک پروگرام میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ کسی اور جگہ منتقل ہوچکا ہے اور ہمارے ایجنڈے میں چین کے ساتھ تعلقات سمیت، ماحولیاتی تبدیلی سے لے کر کووڈ 19 سے نمٹنے سمیت دیگر بہت اہم چیزیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ‘یہی وہ جگہیں ہیں جس پر ہمیں اپنی توانائی اور وسائل کی توجہ مرکوز کرنا ہوگی’۔

انٹونی بلنکن نے گزشتہ ہفتے کابل میں افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ساتھ سینئر امریکی عہدیداروں سے بھی ملاقات کی اور انہیں جو بائیڈن کے اس اعلان پر بریفنگ دی کہ وہ ‘ہمیشہ کی جنگ’ کا خاتمہ کررہے ہیں جو 2001 کے 11 ستمبر کے حملوں کے جواب میں شروع کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ نمایاں طور پر زوال کا شکار ہے، اس کے پاس اب افغانستان سے امریکا کے خلاف حملہ کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ پینٹاگون کے تقریبا 2 ہزار 500 فوجی افغانستان میں اس وقت موجود ہیں تاہم پہلے یہ تعداد تقریباً ایک لاکھ سے زائد تھی، اس کے علاوہ 9 ہزار 600 نیٹو اہلکار بھی افغانستان میں موجود ہیں، جو امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ ملک سے نکل جائیں گی۔

مشہور خبریں۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت جائیں گے، دفترخارجہ

?️ 20 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ

لبنانی وزیراعظم کے انتخاب میں سعودی مداخلت

?️ 25 جون 2022سچ خبریں:لبنانی وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والی مشاورت میں

مغرب نے ہمیں دھوکہ دیا : یوکرینی

?️ 21 فروری 2024سچ خبریں:ایک سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ جیسے جیسے یوکرین میں

سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کی ڈیٹرنس پاور کو کمزور کیا

?️ 29 اگست 2024سچ خبریں: عبرانی زبان کے میڈیا نے مقبوضہ یروشلم سینٹر کے ایک محقق

وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دے دی

?️ 10 جون 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ

یوکرین کو باقی رہنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ سابق امریکی کرنل کا مشورہ

?️ 17 اگست 2023سچ خبریں: سابق امریکی کرنل نے جوابی حملوں میں یوکرین کی فوج

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کے خلاف وادی نیلم میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

?️ 8 اپریل 2021وادی نیلم (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں

اس سال کے آغاز سے اب تک 151 فلسطینی شہید

?️ 14 ستمبر 2022سچ خبریں:فلسطین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اس سال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے