سچ خبریں: یمن کی انصاراللہ تحریک کے رہنما عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ ہم زور دیتے ہیں کہ ہر فرد کو اپنے کردار کو ادا کرنا چاہیے، جنگ جاری ہے اور اسرائیلی دشمن، اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہے اور انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
المسیرہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ کے رہنما عبدالملک الحوثی نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی شہادت کے موقع پر خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آج انسانیت کو درپیش سب سے بڑا خطرہ کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم سید حسن نصراللہ کی شہادت پر ان کے اہل خانہ، حزب اللہ کے بھائیوں اور بہنوں، لبنانی عوام، ایران کے رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای، فلسطینی عوام اور پوری امت کے آزاد لوگوں کو دل کی گہرائیوں سے تعزیت پیش کرتے ہیں۔
الحوثی نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ کا نقصان پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، خدا کی راہ میں جہاد کے بابرکت سفر کے بعد ان کی پاکیزہ روح کی شہادت مبارک ہو، سید حسن نصراللہ ایک روشن ستارہ، عظیم رہنما اور اسلامی اقدار و اخلاق کا مظہر تھے۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کو دوست اور دشمن دونوں جانتے تھے اور خدا نے ان اور حزب اللہ کے ساتھیوں کے ہاتھوں سے عظیم فتوحات اور عزتوں کو ممکن بنایا۔
الحوثی نے مزید کہا کہ مزاحمتی تحریک کے حامی بخوبی جانتے ہیں کہ جہاد کی راہ شہادت کی راہ ہے اور خدا کی راہ میں جانفشانی، عظیم قربانی کا حصہ ہے، حزب اللہ نے ابتدا سے ہی اپنے کمانڈروں، مجاہدین اور حامیوں میں حسینی ایمان کو جہاد کے میدان میں مضبوط کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ مقام ربانی انسانوں کا سفر ہے، یہ صبر، استقامت اور خدا پر ایمان کا مقام ہے اور یہ ایمان ہے کہ بڑی قربانیاں اور مظلومیت رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ خدا ان کے ذریعے فتح اور کامیابی کو یقینی بنائے گا۔
الحوثی نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ صیہونی دشمن کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمت کی پہلی صف کو کمزور کرنے اور معنوی حوصلے کو پست کرنے کی یہودیوں اور مجرموں کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شہیدِ اسلام اور انسانیت کے ساتھ وفاداری ان کے جہادی راستے کو صبر، استقامت، خدا کی مدد اور اس پر بھروسے کے ساتھ جاری رکھنے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح عظیم شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد یہودیوں کی امیدیں خاک میں مل گئیں، اسی طرح سید حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کی بڑی سازش کے بعد بھی ان کی امیدیں مایوسی میں بدل جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ قربانیوں کی مقدار کتنی ہی کیوں نہ ہو، اس کا مطلب کمزوری نہیں بلکہ صبر، استقامت، عمل، بلند حوصلہ اور مزید اقدامات کی طرف پیش رفت ہے۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیلی دشمن اپنے جرائم کا اعتراف کرتا ہے لیکن اپنی خواہشات کو پورا نہیں کر سکے گا اور خدا کے وعدے کے مطابق ان کا انجام تباہی ہی ہوگا۔
ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ حزب اللہ میں کھڑے ہیں، اور دشمن صیہونی کی خواہشات کے برعکس، حمایت کے محاذ، جہاد کا محور اور اسلام کا پرچم بلند رہے گا، قائم رہے گا اور مزید بلند ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہر ایک کو اپنے کردار کو ادا کرنا چاہیے، جنگ جاری ہے اور اسرائیلی دشمن اسلام اور مسلمانوں کا دشمن اور انسانیت کے لیے خطرہ ہے، ہم فلسطین اور لبنان کی قوموں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور لبنان اور فلسطین کے مجاہدین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں: انصار اللہ یمن کا حزب اللہ کی حمایت میں صیہونیوں کے خلاف بیان
الحوثی نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ ہم اپنے عزیز شہید اور لبنان اور فلسطین کے پچھلے شہداء سے عہد کرتے ہیں کہ ہم ثابت قدم ہیں اور ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، میری امید ہے کہ موجودہ مشکل حالات میں میڈیا فرنٹ فعال ہوگا اور اپنے اقدامات میں مزید اضافہ کرے گا۔