سچ خبریں:صہیونی حکومت کے سابق وزیر جنگ آویگدور لیبرمین نے یمنی مزاحمت کے خلاف اسرائیلی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کو یمن میں موساد کے نفوذ اور ایک منظم حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
لبنان کے نشریاتی ادارے المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کے سابق وزیر جنگ آویگدور لیبرمین نے واضح کیا کہ یمن کے خلاف صرف فضائی حملے کافی نہیں ہیں بلکہ ایک منصوبہ بند حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت نے الحدیدہ بندرگاہ پر حملہ کیوں کیا؟
انہوں نے کہا کہ تل ابیب کو سعودی حمایت یافتہ عدن حکومت کے زیر اثر علاقوں میں موساد کے ذریعے اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانا ہوگا تاکہ انصار اللہ کے خلاف مزدوروں کو تربیت دی جا سکے اور ایک منظم منصوبہ بندی کی جا سکے۔
صہیونی حکومت نے یمن کے شہری بنیادی ڈھانچے اور انصار اللہ کے زیر کنٹرول علاقوں پر حملے کیے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
ان حملوں کا مقصد انصار اللہ کے خلاف دباؤ ڈالنا ہے، لیکن انصار اللہ کے مجاہدین کی کامیاب کارروائیوں نے اسرائیل کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حملے اور اسرائیل کا اعتراف ظاہر کرتے ہیں کہ یمنی مزاحمت نے نہ صرف سعودی اتحاد بلکہ اسرائیلی حکومت کے عزائم کو بھی ناکام بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یمنیوں کے ہاتھوں صیہونیوں کی نیندیں حرام
قابل ذکر ہے کہ انصار اللہ کی مضبوط حکمت عملی اور مزاحمت نے اسرائیل کو اس حد تک مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔