سچ خبریں:اس رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن نے بدھ کے روز پی بی ایس کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہم چین کے ساتھ ہمہ گیر مقابلے کے خواہاں ہیں لیکن ہم اس ملک کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے اور یہ صورتحال اب تک جاری ہے۔
ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلے کہا تھا کہ امریکی فوج کی جانب سے چینی غبارے کو گرانے سے واشنگٹن اور بیجنگ کے تعلقات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
وائٹ ہاؤس نے چین پر پانچ براعظموں میں جاسوسی غبارے بھیجنے اور ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
اس کے ساتھ ہی چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماو ننگ نے کہا کہ بیجنگ کو امریکہ کے ساتھ مقابلے کا کوئی خوف نہیں ہے لیکن یہ نتیجہ اخذ کیا کہ صحت مند تعلقات چین اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہیں۔
ماؤ ننگ نے مزید کہا کہ چین نے مقابلے سے گریز کیا ہے یا اس سے خوفزدہ نہیں ہے، لیکن ہم تمام چین-امریکہ تعلقات کی وضاحت کے لیے مقابلے کے تصور کو استعمال کرنے کے خلاف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان صحت مند اور مستحکم تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے فائدے کے لیے ہیں اور اس کے علاوہ یہ عالمی برادری کی مشترکہ توقع ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے پرامن بقائے باہمی اور فائدہ مند بات چیت کے باہمی قبول شدہ اصولوں کے مطابق واشنگٹن کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا۔
شامی ایوان صدر کی خصوصی مشیر بیتینہ شعبان نے اس بات پر زور دیا کہ شام زلزلے کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے میں مدد کے لیے ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پیش کیے جانے والے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کرتا ہے بشرطیکہ یہ کام سیاست کے بغیر کیا جائے۔