جرمنی (سچ خبریں) سعودی عرب میں ہونے والی نئی تبدیلیوں کے حوالے سے جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق نے اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے سعودی عرب میں ہونے والی تبدیلیاں صرف ایک دکھاوا ہے اور ان تبدیلیوں میں کسی قسم کی کوئی سیاسیتبدیلی شامل نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نیٹ ورک ڈوئچے ویلے کی تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں جو اصلاحات اور تبدیلیوں کی ہیں وہ صرف ظاہری ہیں اور ان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ سعودی شاہی نظام میں ہونے والی تبدیلیاں صرف ایک دکھاوا ہے اور اس سے سعودیوں کی آزادی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور نہ ہی سیاسی نظام میں کوئی تبدیلی رونما ہوگی۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ کہ نام نہاد اصلاحات صرف معاشرتی اور مذہبی پہلوؤں تک ہی محدود ہیں، ان تبدیلیوں کا سیاسی یا عوامی آزادی میں کوئی خاص کردار نہیں ہے۔
تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ان تبدیلیوں کا مقصد سعودی شاہی نظام میں دینی اور مذہبی سوچ کو ختم کرنا اور وسیع پیمانے پر معاشرتی تبدیلی پیدا کرنا ہے جبکہ سیاسی نطام، صرف شاہی خاندان کے افراد کے ساتھ ہی سیاسی طور پر طاقتور اور مضبوط ہورہا ہے اور اس میں کسی دوسرے کو مداخلت کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کچھ سالوں میں کئی اصلاحات سامنے آئی ہیں جن میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر عائد پابندی کے خاتمے کا بھی اعلان کیا تھا جبکہ سعودیہ کی تاریخ میں پہلی بار کسی خاتون کو سفیر بھی تعینات کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اپنے قانون میں اہم تبدیلی کی تھی جس کے بعد ملک میں رہنے والی خواتین، والد یا کسی مرد سرپرست کی مرضی کے بغیر آزادانہ زندگی گزار سکیں گی، جبکہ کچھ ہی دن بعد، دوسرے عہدیداروں نے اعلان کیا تھا کہ خواتین مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر حج کے لئے اپنا نام لکھوا سکتی ہیں۔