سعودی عرب کے متنازعہ ڈرامہ سیریل معاویہ پر شدید عالمی ردعمل  

 سعودی عرب کے متنازعہ ڈرامہ سیریل معاویہ پر شدید عالمی ردعمل  

🗓️

سچ خبریں:سعودی عرب کے ایم بی سی چینل پر نشر ہونے والے ڈرامہ سیریل معاویہ کو شدید تنقید اور تنازعات کا سامنا ہے۔ مختلف ممالک نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

رشیا ٹو ڈے کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ایم بی سی چینل پر نشر ہونے والے ڈرامہ سیریل معاویہ کو شدید تنقید اور تنازعات کا سامنا ہے۔
مختلف ممالک نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ تاریخی اعتبار سے متنازعہ مواد اور فرقہ وارانہ فتنہ پھیلانے کے خدشات کو لے کر اعتراضات سامنے آ رہے ہیں۔
عراق وہ پہلا ملک تھا جس نے سرکاری سطح پر معاویہ ڈرامے کی نشریات پر پابندی لگا دی،  عراقی میڈیا اینڈ کمیونیکیشن کمیشن کے مطابق، یہ ڈرامہ فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں۔  عراقی حکام نے ایم بی سی چینل کو سرکاری طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ اگر اس فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی تو قانونی کارروائی کی جائے گی،عراق نے تمام میڈیا اداروں کو سختی سے متنبہ کیا ہے کہ وہ ایسے مواد کو نشر نہ کریں جو قومی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن سکتا ہو۔
ایران دوسرا ملک تھا جس نے سرکاری طور پر معاویہ ڈرامہ نشر کرنے پر پابندی لگا دی۔  ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ بنو امیہ کے کردار کو اچھے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو تاریخی حقائق کے منافی ہے۔
 ایران کے مطابق، یہ سیریل اموی حکمرانوں کو مثبت کردار میں پیش کرکے تاریخ کو مسخ کر رہا ہے، اسی لیے کسی بھی آڈیو یا ویڈیو پلیٹ فارم پر اسے نشر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مصر میں، جیسے ہی ڈرامے کے چند اقساط نشر ہوئے، عوامی اور علمی حلقوں میں شدید ردعمل سامنے آیا،معروف مصری قلمکار خالد صالح کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہیں ڈرامے کا دفاع کرنا پڑا،ڈرامے کے ہدایت کار طارق العریان نے بھی اعتراض کیا اور ان کا نام اچانک کریڈٹ لسٹ سے غائب ہو گیا، جس نے مزید تنازعہ کھڑا کر دیا،مصری تاریخ دان یوسف زیدان نے کہا کہ یہ ڈرامہ قریش کو یوں دکھا رہا ہے جیسے وہ رومی سلطنت میں رہ رہے تھے، جبکہ اصل میں وہ مکہ میں ایک عام عرب قبیلے کی حیثیت سے آباد تھے۔
ابو سفیان کو سقراط جیسے فلسفی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جو کہ تاریخی حقائق کے برعکس ہے،یہ ڈرامہ عرب کلچر، رسم و رواج اور طرز زندگی سے یکسر مختلف انداز میں تیار کیا گیا ہے،یہ ڈرامہ دیکھنے کے قابل نہیں، کیونکہ یہ نہ صرف تاریخ کو مسخ کر رہا ہے بلکہ اس سے فرقہ وارانہ تنازعہ بھی جنم لے سکتا ہے۔
 سعودی عرب کی ایم بی سی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک تاریخی ڈرامہ ہے جسے تفریحی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے، اور اس کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں،سعودی حکام نے ابھی تک ان اعتراضات پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا، لیکن مختلف ممالک میں اس ڈرامے پر پابندی لگنے کے بعد ایم بی سی کے رویے میں بھی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔
 یہ ڈرامہ پہلے ہی تین بڑے اسلامی ممالک میں متنازعہ بن چکا ہے، جس کی وجہ سے اس کی عالمی سطح پر مقبولیت متاثر ہو سکتی ہے۔
 عراق، ایران اور مصر جیسے ممالک میں فرقہ وارانہ حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، مزید ممالک بھی اس پر پابندی لگا سکتے ہیں۔
 اگر سعودی عرب نے اس ڈرامے کے مواد پر نظرثانی نہ کی، تو یہ مسئلہ مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
 اس تنازعہ کے بعد ایم بی سی چینل کے دوسرے تاریخی ڈرامے بھی سخت جانچ پڑتال کا سامنا کر سکتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

مصری نوجوان کے ہاتھوں کیمپ ڈیوڈ کی موت

🗓️ 10 جون 2023سچ خبریں:الجزیرہ کی ویب سائٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے

عرفان خان کی وہ خواہش جو پوری نہ ہوسکی، اہلیہ کی زبانی

🗓️ 13 نومبر 2021ممبئی (سچ خبریں) بالی ووڈ کے سابق لیجنڈری اداکار عرفان خان کی

کیا اسرائیل کو 2024 اولمپکس میں ہونا چاہیے؟فرانسیسی عوام کا کیا کہنا ہے؟

🗓️ 9 جون 2024سچ خبریں: فرانس کے سیکڑوں افراد نے غزہ میں فلسطینی عوام کے

انسانی حقوق کی دہائی دینے والوں کا اصلی چہرہ

🗓️ 21 جولائی 2023سچ خبریں: برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کا کہنا ہے کہ اس ملک

عراق کی ایٹمی تنصیبات میں صیہونیوں کی تخریب کاری

🗓️ 16 جنوری 2023سچ خبریں:موساد کے ایک سابق انٹیلی جنس عہدیدار نے پہلی بار انکشاف

حکومت کا 50 فیصد حاضری کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان

🗓️ 14 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ16

صحت کے نظام پر جرمن شہریوں کے اعتماد میں نمایاں کمی

🗓️ 30 مارچ 2023سچ خبریں:تازہ ترین سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً

فرانس بھی امریکہ مخالف

🗓️ 24 جون 2023سچ خبریں:فرانسیسی صدر نے بین الاقوامی نظام کی پیچیدگیوں کا ذکر کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے