روس کی برطانیہ کے خلاف بڑی کاروائی، سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر برطانوی آبدوز پر بمباری کردی

روس کی برطانیہ کے خلاف بڑی کاروائی، سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر برطانوی آبدوز پر بمباری کردی

?️

ماسکو (سچ خبریں) روس نے برطانیہ کے خلاف بڑی کاروائی کرتے ہوئے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر برطانوی بحری جہاز پر بمباری کردی جس کے بعد روس اور مغربی طاقتوں کے درمیان گہرے ہوتے کشیدہ تعلقات کے باعث فوجی تصادم کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ سرد جنگ کے بعد پہلی مرتبہ پیش آیا ہے جب روس نیٹو کے جنگی جہازوں کو روکنے کے لیے کارروائی کرتا تھا۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ روس کے جنگی جہازوں نے خبردار کرنے کے لیے اس لیے فائرنگ کی جب برطانوی میزائل شکن ڈیفنڈر نے روس کی سمندری حدود میں داخلے کے خلاف ایک نوٹس کو نظرانداز کیا، ان کا کہنا تھا کہ روسی ایس یو-24 بمبار  نے بھی برطانوی جہاز کو روکنے کے لیے 4 بم گرئے تاکہ وہ اپنا ارادہ بدل لے۔

روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ برطانوی جہاز ایچ ایم ایس ڈینفڈر نے واقعے کے فوری بعد روسی سمندر حدود سے چلا گیا، جو تقریباً تین کلو میٹر تک اندر آگیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ کریمیا کے ساحل پر مشہور کیپ فیولینٹ کے قریب پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی جہاز کو خبردار کیا جاتا رہا تھا کہ روس کی سرحد عبور کی تو اسلحہ استعمال کیا جائے گا لیکن اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا، روس کے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ماسکو میں تعینات برطانوی سفیر کو احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ روس نے یوکرین کے جزیرے کریمین کو 2014 میں اپنی حدود میں ضم کردیا تھا، جس کو اکثر مغربی ممالک تسلیم نہیں کرتے جبکہ نیٹو کے جنگی جہاز بھی اس علاقے میں آتے ہیں تاہم اس حوالے سے روس کا مؤقف ہے کہ یہ کشیدگی کا باعث ہے۔

نیٹو کے رکن ممالک ترکی، یونان، رومانیہ اور بلغاریہ تمام بحیرہ اسود میں موجود ہیں لیکن امریکا، برطانیہ اور دیگر نیٹو اتحادیوں کے جنگی جہاز یوکرین سے حمایت کے اظہار کے لیے مسلسل یہاں کا دورہ کرتے ہیں۔

دوسری جانب برطانیہ کی وزارت دفاع نے اپنے جنگی جہاز کی جانب سے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی نہیں ہوئی اورنہ ہی اس پر فائرنگ ہوئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ خبردار کرنے کے لیے جنگی جہاز پر فائر نہیں کیا گیا، رائل نیوی کا جہاز غلطی سے یوکرین کی سمندری حدود سے بین الاقوامی قانون کے مطابق گزر رہا تھا۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے روس بحیرہ اسود میں مشقیں کر رہا ہے اور میری ٹائم کمیونٹی کو اپنی سرگرمیوں کے حوالے سے پہلے ہی آگاہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی جہاز کی طرف کوئی فائر نہیں کیا گیا اور ہم اس دعوے کوتسلیم نہیں کرتے کہ اس کے راستے میں بم گرائے گئے۔

برطانوی سیکریٹری دفاع بین ویلیس نے کہا کہ برطانوی جہاز بحیرہ اسود کے راستے معمول کے روٹ پر اوڈیسا سے جارجیا جا رہا تھا۔

مشہور خبریں۔

صدر مملکت اور نگران وزیر اعظم کا سرتاج عزیز کے انتقال پر اظہار افسوس

?️ 3 جنوری 2024 اسلام آباد:(سچ خبریں) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگران وزیر

کیا فلسطین میں نیا انتفاضہ شروع ہو رہا ہے؟

?️ 19 جون 2021سچ خبریں:اگرچہ فلسطینیوں پتھر انتفاضہ نے مغربی کنارے میں صیہونیوں کی ناک

”ہمسفر“ ڈرامے کا بھارت میں تھیٹر پیش کیے جانے کا امکان

?️ 5 ستمبر 2024کراچی: (سچ خبریں) بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے

برطانوی ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپس کی آخری رسومات ادا، ملک بھر میں توپوں کی سلامی دی گئی

?️ 10 اپریل 2021لندن (سچ خبریں) برطانوی ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپس کی آخری رسومات

خیبرپختونخوا میں طوفان اور بارش نے تباہی مچادی، 5 افراد ہلاک

?️ 29 مئی 2025پشاور (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں طوفان اور موسلادھار بارش

بھارت سے کشیدگی کی واحد وجہ کشمیرہے: وزیراعظم

?️ 16 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت

مشرقی ایشا میں نیٹو کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟

?️ 12 جولائی 2023سچ خبریں:یورپی یونین میں چینی حکومت کے سفارتی مشن نے سیکرٹری جنرل

امریکہ اور اسرائیل بھروسہ کے لائق نہیں ہیں: حماس

?️ 7 جون 2024سچ خبریں: حماس تحریک کے سینیئر رہنما اسامہ حمدان نے بتایا کہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے